ہریانہ اسمبلی انتخاب کے بعد کانگریس نے ای وی ایم سے متعلق کچھ شکایتیں الیکشن کمیشن سے کی تھیں۔ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے 1600 سے زائد صفحات کا جواب کانگریس کو بھیجا تھا، لیکن اس پر کانگریس نے ناخوشی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے یکم نومبر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ’’ہریانہ کے 20 اسمبلی حلقوں میں کانگریس کی شکایتوں پر الیکشن کمیشن نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس غیر جوابی پر کانگریس کی طرف سے رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس پوسٹ کے ساتھ جئے رام رمیش نے تین صفحات کا وہ خط منسلک کیا ہے جو کہ الیکشن کمیشن کو لکھا گیا ہے۔ اس خط پر 7 کانگریس لیڈران (کے سی وینوگوپال، اشوک گہلوت، بھوپندر ہڈا، اجئے ماکن، ابھشیک منو سنگھوی، اودے بھان، پرتاپ باجوا، جئے رام رمیش اور پون کھیڑا) کے دستخط ہیں۔ اس خط میں لکھا گیا ہے کہ ’’ہمیں حیرانی نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن نے ہماری شکایتوں کی جانچ کی ہے اور خود کو کلین چٹ دے دی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’الیکشن کمیشن نے مشینوں کی بیٹری میں اتار چڑھاؤ کے سوال کا جواب دیا، لیکن واضح جواب کی جگہ لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔‘‘
Published: undefined
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا جواب مشینوں کے کام کرنے کے طریقے کے بارے میں ایک پیمانہ اور جنرل بلیٹ سٹ سے زیادہ کچھ نہیں ہے، نہ کہ خصوصی شکایات پر ایک خاص وضاحت۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہماری شکایات بہت اہم تھیں، لیکن الیکشن کمیشن کا رد عمل بہت معمولی تھا اور شکایتوں و عرضی دہندگان کو کم توجہ دینے پر مرکوز تھا۔
Published: undefined
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے ہریانہ اسمبلی انتخاب کے بارے میں کانگریس کے اس الزام کو خارج کر دیا تھا جس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کی بیٹری کی سطح کے بارے میں فکر ظاہر کیا گیا تھا۔ کانگریس نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی 70-60 فیصد بیٹری چارج والی ای وی ایم میں جیت رہی تھی، لیکن 99 فیصد بیٹری چارج دکھانے والی ای وی ایم میں ہار رہی تھی۔ الیکشن کمیشن نے ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیٹری کی حالت ظاہر کرنے والا حصہ صرف تکنیکی ٹیموں کی مدد کے لیے ہوتا ہے۔ اس سے ووٹوں کی گنتی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined