دہلی میونسپل کارپوریشن انتخاب 2022 کو لے کر کانگریس نے اپنا انتخابی منشور جاری کر دیا ہے۔ کانگریس نے اپنے اس انتخابی منشور میں اعلان کیا ہے کہ اگر وہ دہلی میونسپل کارپوریشن میں آتے ہیں تو گزشتہ ہاؤس ٹیکس پورا معاف ہوگا اور آگے سے 50 فیصد ٹیکس ہی لیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ کانگریس پارٹی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے دیہی علاقوں کو ہاؤس ٹیکس کے دائرے سے باہر لایا جائے گا۔ کانگریس پارٹی کی اپنے انتخابی منشور کے پہلے اعلان کے دوران ریاستی کانگریس صدر چودھری انل کمار اور میڈیا چیئر پرسن انل بھاردواج سمیت پارٹی کے کئی سینئر لیڈر موجود رہے۔
Published: undefined
کانگریس نے اعلان کیا ہے کہ دہلی میونسپل کارپوریشن کے اقتدار میں آنے پر دہلی کے 28 لاکھ کنبوں کو ایک ایک آر او دیا جائے گا۔ کانگریس نے کہا کہ اگر کانگریس دہلی میونسپل کارپوریشن کے اقتدار میں آتی ہے تو سبھی کو صاف پانی کی فراہمی یقینی کی جائے گی۔ اس کے لیے دہلی کے ہر کنبہ کو ایک ایک آر او بھی دیا جائے گا۔ دہلی میونسپل کارپوریشن انتخاب کے مدنظر اسے بڑا اعلان مانا جا رہا ہے۔
Published: undefined
اس موقع پر دہلی ریاستی کانگریس صدر انل چودھری نے کہا کہ دہلی میں ہوا ہین ہیں بکلہ آبی آلودگی بھی بڑے پیمانے پر ہے۔ لوگ آلودہ پانی کے مسئلہ سے پریشان ہیں۔ جب بھی پینے کے پانی کے سیمپل اٹھائے گئے تو 40 سے 45 فیصد تک پیمانوں پر فیل پائے گئے۔ گزشتہ چار سالوں کے دوران دہلی کے 30.72 لاکھ لوگوں کو ڈائریا، ہیضہ اور ڈائیفائیڈ جیسی بیماریاں ہوئی ہیں، اسی لیے کانگریس نے میونسپل کارپوریشن الیکشن جیتنے پر دہلی والوں کو گندے پانی کے مسئلہ سے نجات دلانے کا فیصلہ لیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ بی جے پی نے ایم سی ڈی کے 15 سالوں میں صرف بدعنوانی کی ہے جہاں ہاؤس ٹیکس کو بہتر پالیسی کے ساتھ وصولنے میں بی جے پی پوری طرح ناکام رہی ہے۔ کئی منصوبے لانے کے باوجود ہاؤس ٹیکس کی شکل میں صرف 2038 کروڑ روپے ہی ٹیکس کی شکل میں حاصل کیا جا رہا ہے۔ دہلی کی 50 فیصد ملکیتیں ہاؤس ٹیکس کے دائرے میں آتی ہیں، جس میں 25 لاکھ ملکیت مالکوں سے 100 فیصد ہاؤس ٹیکس حاصل کرنے کی ذمہ داری دہلی میونسپل کارپوریشن میں بیٹھی حکومت کی ہوتی ہے۔ یقینی طور پر دہلی میں ہاؤس ٹیکس کا ایشو کافی بڑا موضوع ہے اور اس کو لے کر بی جے پی بھی بیک فٹ پر نظر آ رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز