قومی خبریں

عام بجٹ سے کانگریس کو کچھ خاص امید نہیں، پہلے کے بجٹ بھی تھے عوام مخالف: کے سریش

کے سریش نے کہا کہ حکومت صرف کارپوریٹس کو بچانے اور ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہے۔ گزشتہ بجٹ میں بھی کارپوریٹس کے مفادات کو مدنظر رکھا گیا تھا، اس بار بھی وہ صرف کارپوریٹس کا خیال رکھیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>کے سریش / ویڈیو گریب</p></div>

کے سریش / ویڈیو گریب

 

پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس پیر (22 جولائی) سے شروع ہو گیا ہے۔ مودی حکومت کی تیسری میعاد کا بجٹ اجلاس 12 اگست تک جاری رہے گا۔ اجلاس میں 22 دنوں کے دوران کل 16 اجلاس ہوں گے۔ بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے عوامی مسائل کے تئیں سخت موقف اپنایا ہے۔ اس دوران کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور چیف وہپ کوڈی کونل سریش نے کہا ہے کہ مرکز کی جانب سے پیش کیے جانے والے اس بجٹ سے کانگریس پارٹی  کو کچھ خاص امید نہیں، کیونکہ اس سے قبل کے مودی حکومت کے دو معیاد میں پیش کیےگئے بجٹ بھی عوام مخالفت تھے۔

Published: undefined

مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کے سریش نے کہا کہ آج 18ویں لوک سبھا کا پہلا بجٹ ہے۔ اقتصادی سروے بھی آج لوک سبھا میں پیش کیا جا رہا ہے۔ مودی حکومت تیسری بار ملک میں برسراقتدار آئی ہے۔ گزشتہ دو ادوار میں پیش کیا گیا بجٹ عوام مخالف بجٹ تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس بار بھی انہوں نے بجٹ میں عام لوگوں کے لیے کوئی فلاحی اسکیم نہیں رکھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے وہ صرف کارپوریٹس کو بچانے اور ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ بجٹ میں بھی کارپوریٹس کے مفادات کو مدنظر رکھا گیا تھا۔ اس بار بھی وہ صرف کارپوریٹس کا خیال رکھیں گے۔

Published: undefined

کانگریس پارٹی کے چیف وہپ کے سریش نے کانوڑ یاترا کے روٹ پر دوکانوں پر نیم پلیٹ لگائے جانے پر بھی بی جے پی پر سخت تنقید کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کانوڑ یاترا کے سلسلے میں فرقہ وارانہ پولرائزیشن پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اس لیے اس سال کانوڑ یاترا کے موقع پر وہ دکانداروں اور ٹھیلے والوں کو نیم پلیٹ لگانے کا حکم لائے ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے اور یہ آئین کے خلاف ہے، اس سے ہماری فرقہ وارانہ ہم آہنگی سخت متاثر ہوگی۔ واضح رہے کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت نے کانوڑ روٹ پر پڑنے والی تمام دکانوں، ڈھابوں اور ڈھابوں پر نیم پلیٹس لگانا لازمی قرار دے دیا ہے۔ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ تک پہنچ چکا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined