کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز تلنگانہ میں کچھ اہم مقامات پر جلسہ عام سے خطاب کیا اور برسراقتدار بی آر ایس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس دوران راہل گاندھی نے تلنگانہ میں کاگنریس کی چھ گارنٹیوں شمار کراتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی حکومت بننے پر پہلی کابینہ کی میٹنگ میں ہی کانگریس کی سبھی چھ گارنٹیوں کو نافذ کر دیا جائے گا۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز تلنگانہ کے نظام آباد، عادل آباد اور ویمولاواڑا میں کانگریس امیدواروں کے لیے انتخابی تشہیر کی۔ اس دوران انھوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس زبردست اکثریت کے ساتھ ریاست میں حکومت بنانے جا رہی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’تلنگانہ انتخاب میں دورالا (راجہ) اور پرجالا (عوام) کے درمیان جنگ ہے۔ عوام نے تلنگانہ کا خواب دیکھا تھا اور سوچا تھا کہ عوام کی حکومت بنے گی، لیکن وزیر اعلیٰ کے سی آر نے ایک کنبہ کی حکومت بنا دی۔ کالیشورم پروجیکٹ میں کے سی آر نے ایک لاکھ کروڑ روپے چوری کیے۔ کے سی آر اور بی آر ایس اراکین اسمبلی نے دھرنی پورٹل کے بہانے تلنگانہ کی عوام سے زمین چھیننے کا کام کیا۔ 20 لاکھ لوگوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ اگر کے سی آر حکومت دوبارہ سے آئی تو وہ پھر سے زمین چھیننے کا کام شروع کر دے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’تلنگانہ میں سب سے زیادہ پیسہ بنانے والی وزارت زمین، شراب اور ریت کے سی آر کنبہ کے ہاتھ میں ہیں۔ کے سی آر اگر بدعنوان نہیں ہوتے تو یہ تینوں وزارت ان کے کنبہ کے ہاتھ میں نہیں ہوتے۔ دلت بندھو اسکیم میں بی آر ایس کے رکن اسمبلی تین لاکھ روپے کا کمیشن لیتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے وزیر اعلیٰ کے سی آر (کے. چندرشیکھر راؤ) کے اس سوال کا جواب بھی دیا جس میں انھوں نے پوچھا تھا کہ ’’کانگریس پارٹی نے آخر کیا ہی کیا ہے؟‘‘ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’جس اسکول اور یونیورسٹی میں کے سی آر پڑھے ہیں، وہ کانگریس نے بنائے ہیں۔ کانگریس نے حیدر آباد کو آئی ٹی ستی بنایا۔ کانگریس نے ہوائی اڈے، میٹرو، سڑکیں بنائیں۔ تلنگانہ کو کانگریس نے عوام کے ساتھ مل کر بنایا۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں بی آر ایس، بی جے پی اور اے آئی ایم آئی ایم کو ایک بتاتے ہوئے کہا کہ ’’مودی جی کے ہیں دو یار، اویسی اور کے سی آر۔ لوک سبھا میں پی ایم مودی کے اشارے پر بی آر ایس اراکین پارلیمنٹ ان کی مدد کرتے ہیں۔ کے سی آر چاہتے ہیں کہ نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم بنے رہیں اور وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ کے سی آر تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ بنے رہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی سے لڑنے کے سبب میرے اوپر 24 کیس ہیں، لوک سبھا رکنیت رد کر دی گئی، گھر چھین لیا گیا۔ لیکن کے سی آر پر نہ کوئی کیس ہے اور نہ سی بی آئی، نہ ای ڈی، نہ انکم ٹیکس محکمہ کوئی کارروائی کر رہا ہے۔ کانگریس کا ہدف پہلے تلنگانہ میں بی آر ایس کو ہرانے کا ہے، اور اس کے بعد مرکز میں مودی حکومت کو ہرانے کا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined