کورونا بحران کے دوران اتر پردیش کی یوگی حکومت میں ایک حیران کرنے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اپنے فیس بیک پیج پر ایک خبر کا لنک شیئر کیا ہے جس کے مطابق کانپور شیلٹر ہوم میں رہنے والی 57 بچیاں کورونا پازیٹو ہیں، اور اتنا ہی نہیں جانچ کے دوران پتہ چلا کہ کچھ بچیاں حاملہ ہیں اور ایک تو ایچ آئی وی پازیٹو بھی ہے۔
Published: 22 Jun 2020, 2:11 PM IST
اس خبر کے تعلق سے پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ "کانپور کے سرکاری شیلٹر ہوم میں 57 بچیوں کو کورونا پازیٹو پایا گیا اور پتہ چلا کہ 2 بچیاں حاملہ ہیں اور ایک کو ایڈس پازیٹو نکلا۔ مظفر پور (بہار) کے گرلس شیلٹر ہوم کا پورا قصہ ملک کے سامنے ہے۔ یو پی میں بھی دیوریا سے ایسا معاملہ سامنے آ چکا ہے۔ ایسے میں ایک بار پھر اس طرح کے واقعات کا سرزد ہونا ظاہر کرتا ہے کہ جانچ کے نام پر سب کچھ دبا دیا جاتا ہے، لیکن سرکاری شیلٹرم ہوم میں بہت ہی غیر انسانی واقعات رونما ہو رہے ہیں۔"
Published: 22 Jun 2020, 2:11 PM IST
پرینکا گاندھی کے اس پوسٹ کے بعد کافی ہنگامہ برپا ہو گیا ہے اور یوگی حکومت کے خلاف آوازیں بھی اٹھنے لگی ہیں اور کئی طرح کے سوال یوگی حکومت کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق انتظامیہ کے ذریعہ ہوئی جانچ کے بعد پتہ چلا کہ کانپور شیلٹر ہوم میں 7 بچیاں حاملہ ہیں۔ معاملہ بہت زیادہ بڑھنے کے بعد کانپور کے ضلع مجسٹریٹ نے اپنی طرف سے صفائی پیش کی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ کانپور شیلٹر ہوم میں کورونا پازیٹو معاملوں میں سے 2 حاملہ لڑکیوں کی خبر کے بارے میں یہ واضح کرنا ہے کہ یہ پاکسو ایکٹ کے تحت سی ڈبلیو سی آگرہ اور قنوج کے حکم سے دسمبر 2019 میں یہاں لائی گئی تھیں اور اس وقت کیے گئے میڈیکل ٹیسٹ کے مطابق یہ پہلے سے حاملہ تھیں۔
Published: 22 Jun 2020, 2:11 PM IST
اس صفائی کے باوجود کئی سوال ہیں جن کا ابھی تک جواب نہیں ملا ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ کہ شیلٹر ہوم میں کورونا انفیکشن پھیلنے کی وجہ کیا رہی اور کیا کورونا سے بچاؤ کے لیے شیلٹر ہوم میں انتظامات نہیں تھے؟ ایک سوال یہ بھی ہے کہ شیلٹر ہوم میں اب تک 7 بچیوں کے حاملہ ہونے کی خبر سامنے آئی ہے، لیکن ضلع مجسٹریٹ نے 2 بچیوں کے شیلٹر ہوم میں داخل کیے جانے سے پہلے حاملہ ہونے کی جانکاری دی ہے، بقیہ کے بارے میں ابھی تک کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔
Published: 22 Jun 2020, 2:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Jun 2020, 2:11 PM IST