رام پور کے گاؤں سلائی بارہ میں پولیس کی فائرنگ میں ہوئی ایک دلت نوجوان کی موت کی ریاستی کانگریس نے شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے اس گھناؤنے عمل میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے نیز مہلوک کے خاندان کو فوری طور پر معاوضہ دیا جائے۔ آل انڈیا کانگریس کے شیڈول کاسٹ (ایس سی) شعبے کے ریاستی صدر راجیش للوٹھیا نے کہا کہ پولیس کے ذریعے ایک دلت نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اتر پردیش حکومت دلتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام ہے۔
Published: undefined
راجیش للوٹھیا نے اس ضمن میں میڈیا کے لیے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ انڈین نیشنل کانگریس اترپردیش بی جے پی حکومت کے اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتی ہے جس میں اس نے اتر پردیش کے رام پور کے سلائی بارہ کے ایک پارک میں بابا صاحب امبیڈکر کا بورڈ لگانے کے دوران ریاستی پولیس فورس کو دلتوں پر گولی چلانے کی اجازت دی۔ اس فائرنگ میں 17 سالہ دلت نوجوان سومیش، جو دسویں بورڈ کا امتحان دے کر گھر لوٹ رہا تھا، کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
للوٹھیا کے مطابق ایسی صورت میں جب سومیش کی موت کے معاملے کی تفتیش کی جانی چاہئے تھی، نیز خاندان و مقامی لوگ اس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے، ثبوت چھپانے کے لیے یوپی پولیس نے جلد بازی میں سومیش کی لاش کا 29 فروری 2024 کو آخری رسومات ادا کر دی۔ ایسا ہی انہوں نے 2020 میں ہاتھرس میں دلت عصمت دری کی شکار لڑکی کے ساتھ بھی کیا تھا۔ اترپردیش میں اسی طرح کے ایک اور واقعے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اتر پردیش حکومت دلتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے کہا کہ حال ہی میں جاری نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کی ’کرائم ان انڈیا‘ کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں دلتوں کے خلاف مظالم/جرائم کے کل 57,428 کیس درج کیے گئے تھے۔ اکیلے اتر پردیش میں سب سے زیادہ کیس درج ہوئے، جن کی تعداد 15,368 ہے۔ دلتوں کے خلاف یہ ہندوستان میں ہونے والے مجموعی مظالم کا 28 فیصد ہے۔ پہلے ہاتھرس اور اب رام پور میں جو کچھ ہوا اسے دیکھنے کے باوجود اتر پردیش میں ایس سی اور ایس ٹی (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کو مضبوطی سے نافذ کرنے کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں کی گئی۔
Published: undefined
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ نہ صرف اتر پردیش کی ریاستی حکومت ہے جو امن و امان قائم کرنے میں ناکام رہی ہے، بلکہ بطور وزیر اعظم یہ نریندر مودی کی بھی ناکامی ہے کیونکہ وہ بی جے پی کے زیر اقتدار اتر پردیش میں ڈبل انجن والی حکومت کی قیادت کر رہے ہیں۔ بی جے پی اور نریندر مودی ایک جانب دلتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری جانب دلتوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا ریکارڈ شیئر نہیں کرتے۔ 2014 میں ان کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے دلتوں کے خلاف مظالم کے 5,00,000 سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ایسے کیسز کی تعداد ان سے 6 گنا زیادہ ہو سکتی ہیں جو رپورٹ نہیں ہوئے۔
Published: undefined
للوٹھیا کا کہنا ہے کہ سومیش کے اہل خانہ نے مقامی پولیس اسٹیشن میں 25 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے جن میں پولیس اہلکار، اتر پردیش کے افسران، ایس ڈی ایم اور تحصیلدار شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم درج فہرست ذاتوں کے قومی کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے میں جلد از جلد انصاف کو یقینی بنائے، جیسا کہ درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ میں مذکور ہے۔ اس وقت تک ایف آئی آر میں نامزد تمام 25 افراد بشمول پولیس اہلکار، ایس ڈی ایم اور تحصیلدار کو فوری طور پر معطل کیا جانا چاہئے تاکہ معاملے کی آزادانہ تحقیق ہو سکے۔ انڈین نیشنل کانگریس سومیش کے لیے فوری انصاف اور اتر پردیش حکومت سے اس کے خاندان کو فوری معاوضہ دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔ ہم نریندر مودی حکومت سے بھی یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہندوستان بھر میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کو مؤثر طریقے سے نافذ کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined