نئی دہلی: فوجیوں، سرکاری ملازمین اور پنشنرس کا مہنگائی بھتہ روکے جانے سے متعلق کانگریس نے آج مرکز کی مودی حکومت کو پرزور طریقے سے تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک طرف کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ٹوئٹ کر کے ٹی اے اور ڈی اے ریلیز نہ کیے جانے کے عمل کو ’لوٹ‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ کسی جرم سے کم نہیں ہے، اور دوسری طرف کانگریس کے سینئر لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس کے ذریعہ مہنگائی بھتہ روکے جانے کو دھوکہ سے تعبیر کیا۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں سرکاری ملازمین کو ٹی اے/ڈی اے نہ دیے جانے کو ’کمائی چھیننا‘ ٹھہرایا اور لکھا کہ ’’کووڈ وبا میں بھی ملک کی خدمت میں مصروف 113 لاکھ ملازمین کی ہمت بڑھانے کی جگہ مرکزی حکومت ان کی محنت کی کمائی چھیننے میں لگی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ ’’فوجیوں، سرکاری ملازمین اور پنشنرس سے 37500 کروڑ روپے کی لوٹ کرنا جرم ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کے ترجمان ابھشیک منو سنگھوی نے اس تعلق سے اپنے بیان میں کہا کہ ’’حکومت نے مرکزی اہلکاروں کا مہنگائی بھتہ روک کر 115 لاکھ سے زائد اہلکاروں کے ساتھ دھوکہ کرکے کروڑوں شہریوں کے حق کو مارا ہے۔‘‘ انھوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’گزشتہ برس حکومت نے مرکزی اہلکاروں کو مہنگائی بھتہ روکنے کا عجیب و غریب فیصلہ کیا، جس سے ایک کروڑ سے زائد مرکزی اہلکار متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں 15 لاکھ فوجی اور 26 لاکھ سے زیادہ فوج سے متعلق ریٹائرڈ پنشن ہولڈرس ہیں۔‘‘
Published: undefined
کانگریس ترجمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اہلکاروں کے مفاد کا خیال رکھتے ہوئے انھیں مہنگائی بھتے کی بقایہ رقم کی ادائیگی کرنی چاہیے، کیونکہ اس کو روکنے کے فیصلے سے 115 لاکھ اہلکاروں کے ساتھ ہی ان پر منحصر آٹھ کروڑ سے زیادہ ان کے اہل خانہ بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ابھشیک منو سنگھوی نے مزید کہا کہ ’’ملک میں کورونا وبا جب قہر برپا کر رہی تھی اور ملک کا ہر خاندان اس سے متاثر تھا تو مودی حکومت نے دوہرا معیار اختیار کرتے ہوئے سب سے پہلے مرکزی اہلکاروں کے حق پر حملہ کر کے ان کے مہنگائی بھتے کی ادائیگی روکی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز