ایودھیا میں ایک طرف رام مندر تعمیر کا کام زور و شور سے چل رہا ہے، اور دوسری طرف مندر کے لیے زمین خریداری میں بڑے پیمانے پر گھوٹالہ کی بات سامنے آنے سے ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ کانگریس اس تعلق سے بی جے پی پر حملہ آور ہے اور بھگوان رام کے ساتھ دھوکہ کرنے کا الزام عائد کر رہی ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک پریس بیان جاری کر صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ جو لوگ بھگوان کو دھوکہ دے رہے ہیں، وہ انسان کو کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔ کانگریس نے بی جے پی پر عقائد کا سودا کرنے اور گناہ عظیم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
Published: undefined
رندیپ سرجے والا نے بیان میں کہا ہے کہ بھگوان شری رام عقیدت کی علامت ہیں، لیکن بھگوان رام کے روحانی شہر ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے کروڑوں لوگوں سے جمع چندہ کا غلط استعمال اور دھوکہ دہی بہت بڑا گناہ اور ’اَدھرم‘ ہے جس میں بی جے پی لیڈران شامل ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھگوان رام نے والد کے وعدہ پر عمل کرتے ہوئے اپنی خوشی سے 14 سال جنگل میں گزار دیئے، لیکن بھگوان رام کے اس عمل سے بی جے پی والوں نے کچھ بھی سبق حاصل نہیں کیا۔ الٹا شری رام مندر تعمیر کے لیے جمع ہوئے چندہ کا غلط استعمال کیا اور مندر کی زمین خریدنے میں کروڑوں کا گھوٹالہ اب پوری طرح ظاہر ہے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان نے کہا کہ جو کاغذات سامنے آئے ہیں اس سے ظاہر ہے کہ کسم پاٹھک اور ہریش پاٹھک نے ایودھیا میں 12080 اسکوائر میٹر زمین 18 مارچ 2021 کو شام 7.10 بجے رجسٹرڈ سیل ڈیڈ سے 2 کروڑ روپے میں روی موہن تیواری و سلطان انصاری کو فروخت کر دی۔ اسی دن یعنی 18 مارچ 2021 کو شام 7.15 بجے یہی 12080 اسکوائر میٹر زمین روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کے ذریعہ شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ معرفت سکریٹری چمپت رائے کو 18.5 کروڑ روپے میں فروخت کرنے کا رجسٹرڈ اقرارنامہ کر پیسے کی ادائیگی کر دی۔ دونوں ہی رجسٹرڈ کاغذات پر انل مشرا اور رشی کیش اپادھیائے گواہ ہیں۔ انل مشرا شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کے ٹرسٹی بھی ہیں اور آر ایس ایس کے سابق مقامی ’کاریہ واہک‘ اور آر ایس ایس کے تاحیات رکن ہیں۔ انھیں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ رام مندر تعمیر کے لیے تشکیل ٹرسٹ کا رکن بنایا گیا ہے۔ رشی کیش اپادھیائے ایودھیا کے میئر بھی ہیں اور بی جے پی کے سرکردہ لیڈر بھی، جو وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے قریبی ہیں۔
Published: undefined
رندیپ سرجے والا کا کہنا ہے کہ دھوکہ اور بدعنوانی صرف اس بات سے ہی واضح ہو جاتی ہے کہ 18 مارچ 2021 کو شام 7.10 بجے اور 7.15 بجے یعنی 5 منٹ کے درمیان رجسٹرڈ دونوں کاغذات میں رام مندر تعمیر کے لیے خریدی جا رہی زمین کی قیمت 2 کروڑ روپے سے بڑھ کر 18.5 کروڑ روپے ہو جاتی ہے۔ دنیا کی تاریخ میں 5 لاکھ 50 ہزار روپے فی سیکنڈ کے حساب سے بڑھنے والی زمین کی یہ حیرت انگیز قیمت ہے۔ اس پیسے کی ادائیگی اس فنڈ سے کی گئی جو کروڑوں ہندوستانیوں نے عقیدت کے ساتھ رام مندر تعمیر کے لیے دی تھی۔
Published: undefined
بیان کے مطابق حیران کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ روی موہن تیواری اور سلطان انصاری کے ذریعہ زمین خریدنے کے لیے اسٹامپ ڈیوٹی جمع کروا کر ای-اسٹامپ سرٹیفکیٹ 18 مارچ 2021 کو شام 5.22 بجے جاری ہوا۔ لیکن شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کے ذریعہ جو زمین روی موہن تیواری اور سلطان انصاری سے خریدی گئی، اس کے لیے اسٹامپ ڈیوٹی جمع کر ای-اسٹامپ سرٹیفکیٹ 18 مارچ 2021 کو شام 5.11 بجے ہی جاری ہو گیا۔ یعنی ٹرسٹ نے روی موہن تیواری اور سلطان انصاری سے زمین خریدنے کے لیے اسٹامپ ڈیوٹی پہلے ہی جمع کروا دیا تھا، وہ بھی اس وقت جب نہ تو روی موہن تیواری اور سلطان انصاری زمین کے مالک تھے اور نہ ہی انھوں نے زمین خریدنے کی اسٹامپ ڈیوٹی جمع کروا کر ای-اسٹامپ سرٹیفکیٹ لیا تھا۔ یہ اپنے آپ میں گھوٹالہ کو واضح کرتا ہے۔
Published: undefined
جاری بیان کے آخر میں کانگریس ترجمان نے وزیر اعظم نریندر مودی سے تین سوالات کیے ہیں جو اس طرح ہیں:
کیا بھگوان رام کی عقیدت کا سودا کرنے والے گنہگاروں کو آپ (پی ایم مودی) کی حمایت حاصل ہے؟
شری رام، جن کے وعدوں، اقدار اور اخلاقیات کی قسمیں کھائی جاتی ہیں، ان کے نام پر اتنا بڑا گھوٹالہ بی جے پی لیڈروں نے کیسے کیا؟
اس طرح کی مزید کتنی زمین مندر تعمیر کے چندے سے اونے پونے داموں میں خریدی گئی ہیں؟
Published: undefined
کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے آگے کہا ہے کہ ملک کے کروڑوں لوگوں کی عقیدت کی علامت بھگوان شری رام کے مندر تعمیر کے لیے اس ٹرسٹ کی تشکیل سپریم کورٹ کے حکم سے کی گئی ہے۔ جب یہ گھوٹالہ سامنے ہے تو ہندوستانیوں کی جانب سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم مذکورہ بالا سوالوں کا ملک کو جواب دیں اور ملک کے چیف جسٹس و سپریم کورٹ پورے معاملے کا نوٹس لے کر عدالتی نگرانی میں اس پورے معاملے کی جانچ کروائیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز