رافیل جنگی جہاز معاملہ میں کانگریس ایک بار پھر مودی حکومت پر حملہ آور نظر آ رہی ہے اور فرانس کے ساتھ رافیل معاہدہ میں مبینہ بدعنوانی کو لے کر جے پی سی جانچ کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ دراصل رافیل جنگی جہاز سودے کی جانچ کے لیے فرانس میں ایک جج کی تقرری کی گئی ہے، اس کے بعد سے ہی کانگریس نے مرکز کو گھیرنا شروع کر دیا ہے۔ فرانس کی پبلک پرازیکیوشن سروس (پی این ایف) کے مطابق مجسٹریٹ نے جانچ شروع کر دی ہے اور رافیل سودے میں بدعنوانی کے ساتھ ساتھ جانبداری کے الزامات کی بھی جانچ کی جائے گی۔
Published: 03 Jul 2021, 4:11 PM IST
فرانس میں رافیل سودے کی تحقیقات شروع ہونے کی خبر سامنے آنے کے بعد کانگریس نے پریس کانفرنس کر کے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے رافیل جنگی جہاز معاہدہ کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس جنرل سکریٹری اور ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ پہلی نظر میں بدعنوانی کا الزام ہے اور سچائی سب کے سامنے آنی چاہیے۔
Published: 03 Jul 2021, 4:11 PM IST
میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ’’فرانس میں پہلی نظر میں بدعنوانی کا الزام سامنے آ گیا ہے تو مرکزی حکومت جے پی سی جانچ کیوں نہیں کرواتی۔ اگر دال میں کچھ کالا نہیں ہے تو پھر جانچ سے حکومت کو ڈر کس بات کا ہے۔ اگر دال میں کچھ کالا ہے تو الگ بات ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ ملک کی سیکورٹی سے جڑا معاملہ ہے، اس لیے جے پی سی جانچ ہونی چاہیے۔ شفافیت، جوابدہی، بدعنوانی سے پاک نظام دینا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔‘‘
Published: 03 Jul 2021, 4:11 PM IST
واضح رہے کہ فرانس اور ہندوستان کے درمیان رافیل طیارہ کا سودا ہوا تھا۔ تقریباً 7.8 ارب یورو کے سودے میں ہندوستان کو 36 فائٹر جیٹس ملیں گے۔ یہ سودا دیسالٹ ایویشن اور حکومت ہند کے درمیان ہوا تھا۔ سودے کو لے کر کانگریس بدعنوانی کا الزام لگاتی رہی ہے۔ اس سودے کو لے کر فرانس کے ایک این جی او شیرپا نے 2018 میں جانچ کے لیے شکایت درج کرائی تھی اور اس وقت پی این ایف نے جانچ کے مطالبہ کو خارج کر دیا تھا۔
Published: 03 Jul 2021, 4:11 PM IST
بہر حال، آج پریس کانفرنس کے دوران رندیپ سرجے والا نے کہا کہ اگر فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند اور موجودہ صدر امینوئل میکرون کے کردار کی جانچ کی جا رہی ہے تو ہندوستان کے سابق وزیر دفاع اور ایک ہندوستانی کمپنی کی بھی جانچ کیوں نہیں ی جا سکتی۔ ایسے میں اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ایسے میں وزیر اعظم مودی جی سامنے آ کر رافیل گھوٹالے کی جے پی سی جانچ کرائیں گے؟
Published: 03 Jul 2021, 4:11 PM IST
کانگریس ترجمان نے کہا کہ فرانس میں میڈیا پارٹ نے کاغذات سمیت دیسالٹ اور ایک ہندوستانی کمپنی کے درمیان سودے کا انکشاف کیا ہے جس نے ایک مشترکہ ادارہ تشکیل دی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ سابق صدر فرانسوا اولاند کے ذریعہ دیے گئے بیان کی تصدیق کرتا ہے، جنھوں نے کہا تھا کہ ایک ہندوستانی کمپنی کو دیسالٹ کے صنعتی شراکت دار کی شکل میں مقرر کرنے کا فیصلہ حکومت ہند کا تھا، جس کا مطلب ہے مودی حکومت۔ اور فرانس کے پاس اس معاملے میں کوئی متبادل نہیں تھا۔‘‘
Published: 03 Jul 2021, 4:11 PM IST
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’25 مارچ 2015 کو دیسالٹ کے سی ای او بنگلور آتے ہیں اور ہندوستانی فضائیہ اور ایچ اے ایل کے سربراہ کی موجودگی میں دیسالٹ اور ایچ اے ایل کے سمجھوتے کی تصدیق کرتے ہیں، لیکن 24 گھنٹے میں ہی دیسالٹ ایویشن ریلائنس سے اپنا نیا ایگریمنٹ سائن کر لیتی ہے۔ فطری طور پر اس معاہدے کے بعد حکومت ہند کی کمپنی ’ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ‘ (ایچ اے ایل) جو جہاز بناتی آئی ہے، اسے رافیل سودے سے باہر کر دیا گیا۔
Published: 03 Jul 2021, 4:11 PM IST
رندیپ سرجے والا نے کہا کہ اس سودے کے لیے جو ڈی آر ایل اے کمپنی بنائی گئی، اس میں ریلائنس 51 فیصد کا مالک ہے اور دیسالٹ 49 فیصد کا مالک ہے۔ اس کمپنی میں دونوں شراکت داروں ’ریلائنس اور دیسالٹ‘ کے ذریعہ 169 ملین یورو کی سرمایہ کاری زیادہ سے زیادہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دیسالٹ، جو 49 فیصد شراکت دار ہے، وہ 169 ملین یورو میں سے 159 ملین یورو لانے کے لیے مجبور ہوگی اور 51 فیصد کی مالک ریلائنس صرف 10 مین یورو لائے گی۔ دیسالٹ اور ریلائنس کے درمیان کلاؤز 4.4.1 جو اس معاہدے کا حصہ ہے، اس میں جہاز بنانے کی تکنیک اور ساری مہارت دیسالٹ ایویشن لائے گی تو ریلائنس کیا لائے گی؟
Published: 03 Jul 2021, 4:11 PM IST
پریس کانفرنس میں سرجے والا نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 126 جنگی جہازوں کی جگہ 36 رافیل جیٹ خرنے کے لیے 7.8 ارب یورو کے سودے پر دستخط کیا۔ انھوں نے بتایا کہ فرانسیسی حکومت نے مودی حکومت کے ساتھ ہوئے اس معاہدہ میں سے بدعنوان مخالف ڈویژن کو ہٹا دیا۔ انھوں نے کہا کہ جو تازہ انکشافات اب فرانس میں ہوئے ہیں، انھوں نے ایک بار پھر شک کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی ہے۔ پہلی نظر میں رافیل ایئر کرافٹ سودے میں بدعنوانی ثابت ہے، اور سب کے سامنے ہے، جو کانگریس اور راہل گاندھی ہمیشہ سے کہتے رہے ہیں وہ آج ثابت ہو گیا ہے۔
Published: 03 Jul 2021, 4:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Jul 2021, 4:11 PM IST