قومی خبریں

انتخابی بانڈ پر کانگریس کا بی جے پی پر حملہ، ’ہاؤڈی مودی کا پیسہ کہاں سے آیا!‘

کانگریس رہنما کپل سبل نے کہا کہ قومی جمہوری اتحاد (یان ڈی اے) حکومت اس طرح سے بدعنوانی کو فروغ دے رہی ہے۔ اس بات کی جانچ ہونی چاہیے کہ کہیں یہ پیسہ حوالہ کا تو نہیں ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی : کانگریس نے کارپوریٹ گھرانوں کی طرف سے انتخابی بانڈ کے توسط سے 95 فیصد سیاسی چندہ بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کو ہی دیئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے اس پورے معاملہ کی جانچ کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

کانگریس کے رہنما کپل سبل نے انتخابی بانڈوں سے آنے والی رقم کے حوالہ سے بی جے پی پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کسی بھی معاملے پر جواب نہیں دیتے۔ ہاؤی مودی اور دیگر پروگراموں کے لئے پیسہ کہاں سے آیا؟ ان تمام پروگراموں کے پیچھے یہی رقم ہے جس سے وزیر اعظم مودی بیرون ملک جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان پر الزام نہیں لگا رہے ہیں، یہ حقائق ہیں اور عوام کے سامنے ہیں۔

Published: undefined

کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیرکپل سبل نے جمعرات کوپارلیمنٹ ہاؤس کے احاطہ میں صحافیوں سے کہا کہ سابق وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے 2017 میں پیش کیے گئے بجٹ میں کمپنیوں کے ذریعہ سیاسی پارٹیوں کو دیئے جانے والے انتخابی چندہ کی حد ان کے منافع کے 15فیصد سے بڑھا دی تھی۔ اس کی ریزروبینک نے مخالفت بھی کی تھی لیکن حکومت نے اس سلسلہ میں مسودہ شائع ہوجانے کی دلیل دیکر اسے مسترد کر دیا تھا۔

Published: undefined

انھوں نے کہا کہ اس بندوبست کے بعد سے پرائیویٹ کمپنیوں نے 95 فیصد سیاسی چندہ بی جے پی کو ہی دیا ہے۔ ایسا کیوں اور کیسے ہوا، اس کی مکمل جانچ ہونی چاہیے۔ مودی کو اس معاملہ میں ایوان میں وضاحت کرنی چاہیے۔

Published: undefined

کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ انتخابی بانڈ کے توسط سے سیاسی چندہ دیئے جانے کا نظم سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کیا گیا تھا۔ کمپنیوں کی طرف سے ایک ہی پارٹی کو 95 فیصد چندہ دیئے جانے سے یہ واضح بھی ہوگیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ قومی جمہوری اتحاد حکومت اس طرح سے بدعنوانی کو فروغ دے رہی ہے۔ اس بات کی جانچ ہونی چاہیے کہ کہیں یہ پیسہ حوالہ کا تو نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined