نئی دہلی: کانگریس نے لوک سبھا انتخاب کے آخری مرحلے کی ووٹنگ سے ایک روز قبل پریس کانفرنس کر دعویٰ کیا کہ 4 جون کو انڈیا اتحاد کو واضح اور نتیجہ خیز اکثریت ملنے جا رہی ہے۔ ساتھ ہی کنیاکماری میں پی ایم مودی کے مراقبہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے پورے 10 سال لوگوں کا دھیان بھٹکایا، اب وہ دھیان (مراقبہ) لگا رہے ہیں۔
Published: undefined
جمعہ کے روز کانگریس کی یہ پریس کانفرنس نئی دہلی واقع پارٹی ہیڈکوارٹر میں ہوئی جس سے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش، میڈیا انچارج پون کھیڑا اور سوشل میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی چیئرپرسن سپریا شرینیت نے خطاب کیا۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ ملک کی عوام نے کانگریس پارٹی کے ایشوز پر مبنی مہم کو پہچانا، جس نے سیاسی منکسر المزاجی کی حد کو کبھی پار نہیں کیا۔
Published: undefined
اس موقع پر جئے رام رمیش نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انتخابی تشہیر کے 77 دنوں کے دوران کانگریس نے الیکشن کمیشن کے پاس 117 شکایتیں درج کرائیں، جن میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف 14 شکایتیں، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف 8 شکایتیں، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف 3 شکایتیں اور بی جے پی کے دیگر لیڈران کے خلاف شکایتیں شامل تھیں۔ لیکن کئی ایسی شکایتیں ہیں جن پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ ساتھ ہی کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ کانگریس نے گزشتہ 72 دنوں میں نریندر مودی سے 272 سوالات پوچھے تھے، لیکن ایک سوال کا بھی جواب نہیں ملا۔
Published: undefined
کانگریس کی انتخابی مہم کا تذکرہ کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ کانگریس نے بہت ہی مثبت انداز میں انتخابی تشہیر کی۔ یہ بھارت جوڑو نیائے یاترا کا نتیجہ ہے۔ کانگریس نے 23 جنوری سے 16 مارچ تک ملک کے سامنے 5 نیائے اور 25 گارنٹیاں رکھیں۔ اس کے ذریعہ سے شرمک نیائے، یوا نیائے، کسان نیائے، حصہ داری نیائے، ناری نیائے کی بات کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس نے آئین کی حفاظت کو ترجیح دی ہے۔
Published: undefined
اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ کانگریس نے ’ن‘ سے نیائے پر اپنی بات رکھی اور اپنی انتخابی مہم چلائی، وہیں نریندر مودی اور بی جے پی نے ’م‘ سے مندر، منگل سوتر، مٹن، مجرا جیسے الفاظ کی بنیاد پر انتخابی تشہیر کی۔ ان سب کے بعد اب وزیر اعظم دھیان لگانے چلے گئے ہیں۔ جس شخص نے پورے 10 سال لوگوں کا دھیان بھٹکایا، اب وہ دھیان (مراقبہ) لگا رہے ہیں۔ کھیڑا نے مزید کہا کہ جب بی جے پی نے ’400 پار‘ کا نعرہ دیا تب ان کے ارادے ملک کے سامنے آ گئے۔ بی جے پی کے کئی لیڈروں نے کہا کہ وہ آئین بدل دیں گے، لیکن کانگریس کے لیڈروں نے آئین کو بچانے کی مہم چھیڑ دی۔ انتخاب سے زیادہ ضروری کانگریس کے لیے آئین اور جمہوریت کو بچانا ہے۔
Published: undefined
سپریا شرینیت نے اس پریس کانفرنس میں پارٹی کی ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پالیسی کے بارے میں بات کی جو کہ بی جے پی کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ کامیاب رہی۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کے پلیٹ فارمس پر لوگوں کو اپنے مطلب کی باتیں نظر آئیں، جس میں مہنگائی، بے روزگاری، مردم شماری جیسی اپنی مطلب کی باتیں سننے اور دیکھنے کو مل رہی تھیں۔ دوسری طرف بی جے پی کے پورے سوشل میڈیا سے عوام کی آواز پوری طرح سے غائب تھی۔
Published: undefined
سپریا شرینیت نے اس دوران انکشاف کیا کہ 16 مارچ سے 30 مئی کے درمیان یوٹیوب پر کانگریس پارٹی کے ویوز بی جے پی کے ویوز سے چار گنا زیادہ تھے۔ کانگریس کو پوری انتخابی تشہیر کے دوران یوٹیوب پر 61.3 کروڑ ویوز ملے، جبکہ بی جے پی کو صرف 15 کروڑ رویوز ملے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined