کانگریس نے مودی حکومت کے سینئر وزیر اور سابق بی جے پی صدر نتن گڈکری سے سوال پوچھا ہے کہ آخر وہ ان لوگوں کی پٹائی کب کریں گے جنھوں نے ہنومان کی ذات بتائی تھی۔ کانگریس نے ٹوئٹ کر یہ سوال پوچھا ہے۔ مدھیہ پردیش کانگریس نے اپنے آفیشیل ٹوئٹ میں کہا کہ ’’گڈکری نے پھر کیا مودی اور بی جے پی پر سیدھا حملہ: بی جے پی لیڈر نتن گڈکری نے بی جے پی کی حقیقی سیاست کے خلاف بیان دیا ہے، کہا- کوئی نسل پرستی کی بات کرے گا تو میں اس کی پٹائی کر دوں گا! گڈکری جی، ہنومان جی کی ذات بتا کر ووٹ مانگنے والوں کی پٹائی کب کریں گے...؟‘‘
Published: undefined
نتن گڈکری نے مہاراشٹر کے پمپڑی چنچواڑ میں ’پنرتّتھان سمرستا گروکولم‘ کی ایک تقریب میں کہا تھا کہ ان کے علاقے میں نسل پرستی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے کیونکہ انھوں نے ’تنبیہ‘ دی ہوئی ہے کہ ذات کے بارے میں بات کرنے والے کی وہ ’پٹائی‘ کریں گے۔ سابق بی جے پی صدر نتن گڈکری نے کہا تھا کہ سماج کو اقتصادی اور سماجی برابری کی بنیاد پر ساتھ لانا چاہیے اور اس میں نسل پرستی اور فرقہ واریت کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
Published: undefined
گڈکری ناگپور لوک سبھا سیٹ سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’ہم نسل پرستی میں یقین نہیں کرتے ہیں... مجھے نہیں پتہ کہ آپ کے یہاں کیا ہے لیکن ہمارے پانچ ضلعوں میں نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں ہے، کیونکہ میں نے سبھی کو تنبیہ دی ہوئی ہے کہ اگر کوئی ذات کی بات کرے گا تو میں اس کی پٹائی کر دوں گا۔‘‘
نتن گڈکری کے اس بیان کو کانگریس نے نریندر مودی پر سیدھا حملہ بتایا۔ غور طلب ہے کہ راجستھان اسمبلی انتخابات کے دوران اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے انتخابی مہم کے دوران ہنومان جی کو دلت، وَن واسی، گِر واسی اور محروم بتایا تھا۔ اس کے بعد تنازعہ گہراتا چلا گیا۔ یو پی کے میرٹھ میں بی جے پی کمرشیل سیل کے لیڈر ونیت اگروال نے دعویٰ کیا کہ بھگوان رام اور ہنومان ویشیہ سماج سے تھے۔ دوسری طرف اتر پردیش کابینہ کے رکن رگھوراج سنگھ نے ہنومان جی کو ٹھاکر قرار دیا تھا۔ یو پی میں مذہبی امور کے وزیر لکشمی نارائن چودھری نے ہنومان جی کو جاٹ بتایا تھا اور دلیل دی تھی کہ جو دوسروں کے پھٹے میں ٹانگ اڑائے، وہی جاٹ ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے رکن اسمبلی بقل نواب نے تو ہنومان جی کو مسلمان تک بتا دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined