سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے لیے بری خبر سامنے آ رہی ہے کہ بہت جلد اپوزیشن ان کے خلاف مواخذہ کی تحریک لائے گی۔ اس سلسلے میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے لیڈر ڈی پی ترپاٹھی نے میڈیا سے بات چیت کے دوران تصدیق بھی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مواخذہ کی تحریک سے متعلق ڈرافٹ تیار کر کے کئی اپوزیشن پارٹیوں کے پاس بھیجا گیا ہے اور این سی پی کے ساتھ ساتھ لیفٹ پارٹیوں نے اس تجویز پر اپنی منظوری بھی دے دی ہے۔ چار ججوں کے ذریعہ پریس کانفرنس کر کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا سرخیوں میں رہے تھے اور اب مواخذہ کی تحریک ان کے لیے مشکل کھڑی کر سکتی ہے۔
Published: 27 Mar 2018, 10:20 PM IST
اس مواخذہ کی تحریک سے متعلق این سی پی لیڈر اور سینئر وکیل ماجد میمن نے بھی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ’’اپوزیشن چیف جسٹس کے خلاف مواخذہ کی تحریک لانے کی تیاری کر رہی ہے اور میں نے اس کے ڈرافٹ پر دستخط کیا ہے۔‘‘ ماجد میمن کا یہ بیان ہندی نیوز ویب سائٹ پر آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی یہ تیاری کتنی آگے بڑھ چکی ہے اس سلسلے میں زیادہ جانکاری نہیں ہے۔
جہاں تک دیپک مشرا کے خلاف مواخذہ کی تحریک کی بات ہے، اس سلسلے میں اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان گزشتہ کئی دنوں سے تبادلہ خیال ہو رہا تھا۔ اس تجویز کو پارلیمنٹ میں لانے کے لیے اپوزیشن کی کئی پارٹیوں نے بات چیت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ترنمول کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور سی پی آئی ایم سمیت کئی اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں نے اس ایشو پر بات چیت کی تھی اور اس کو راجیہ سبھا میں پیش کیے جانے پر اتفاق بھی ہوا تھا۔ راجیہ سبھا میں پیش کیے جانے کا مشورہ اس لیے ہوا تھا کیونکہ مواخذہ کی تحریک سے متعلق جو کم از کم ممبران پارلیمنٹ کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے پاس یہ نمبر نہیں ہے۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن مضبوط ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ اس تجویز کو راجیہ سبھا میں پیش کی جائے۔
خصوصی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کے خلاف جنوری میں سپریم کورٹ کے چار ججوں کے ذریعہ لگائے گئے الزاماتا کو بنیاد بنایا جا رہا ہے۔ ان پر چاروں ججوں نےا لزام عائد کیا تھا کہ سینئرٹی کے مطابق کیسز نہیں دیے جا رہے ہیں اور اس معاملے میں دیپک مشرا ججوں کو مطمئن کرنے میں پوری طرح ناکام ہوئے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سال 12 جنوری کو سپریم کورٹ کے چار سینئر جج جسٹس جے چیلامیشور، جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایم بی لوکر اور جسٹس کورین جوسف نے چیف جسٹس کے خلاف محاذ آرائی کی تھی پریس کانفرنس میں ان پر کئی طرح کے الزامات عائد کیے تھے۔دوسری جانب کانگریس نے اس خبر کے تعلق سے کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔
Published: 27 Mar 2018, 10:20 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Mar 2018, 10:20 PM IST
تصویر: پریس ریلیز