قومی خبریں

مغربی بنگال: شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف کانگریس اور بایاں محاذ کا مشترکہ جلوس

بایاں محاذ نے 8 جنوری کو ملک بھر میں صنعتی ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔ کانگریس نے بھی اس کی حمایت کی ہے۔ اس ہڑتال کی حمایت میں کانگریس اور بایاں محاذ کے لیڈران مہم چلائیں گے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

سبودھ ملک اسکوائر سے یہ ریلی شروع ہوکر مہاجاتی سدن پر جاکر ختم ہوا۔ اس موقع پر کانگریس کے ریاستی صدر سومن مترا نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی پر مرکزی حکومت کنفیوزن کا شکار ہے۔ ایک طرف وزیرا عظم نریندر مودی ہیں جو کہہ رہے ہیں ملک میں این آر سی پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے تو دوسری امت شاہ ہیں جو ملک کے وزیر داخلہ ہیں بار بار ملک بھر میں این آر سی نافذ کرنے کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کو الگ کرکے نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔

Published: 28 Dec 2019, 2:30 PM IST

تصویر یو این آئی

سومن مترا نے کہا کہ بنگال میں خود امت شاہ کہہ چکے ہیں پہلے شہری ترمیمی ایکٹ لایا جائے گا اس کے بعد این آر سی کو نافذ کیا جائے گا۔ امت شاہ نے کہا تھا کہ این آر سی میں جن لوگوں کے نام نہیں آئیں گے تو ہندو، سکھ، بدھشٹ، عیسائی اور جینیوں کو ہندوستانی شہریت اس قانون کے تحت دے دی جائے گی اور باقی لوگوں کو نکال دیا جائے گا۔ سومن مترا نے کہا کہ مرکزی حکومت ملک کے آئین و دستور کے منافی کام کر رہی ہے۔

Published: 28 Dec 2019, 2:30 PM IST

خیال رہے کہ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے کانگریس اور بایاں محاذ کو مشترکہ طور پر شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف تحریک میں حصہ لینے کی دعوت دی تھی مگر بایاں محاذ اور کانگریس نے اس پر توجہ نہیں دی۔ اس جلوس میں بایاں محاذ کے چیر مین بمان بوس، سی پی ایم کے ریاستی سکریٹری سوریہ کانت مشرا، سوجب چکرورتی، محمد سلیم، کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پردیپ بھٹاچاریہ شریک تھے۔

Published: 28 Dec 2019, 2:30 PM IST

بایاں محاذ نے 8 جنوری کو ملک بھر میں صنعتی ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔ کانگریس نے بھی اس کی حمایت کی ہے۔ اس ہڑتال کی حمایت میں کانگریس اور بایاں محاذ کے لیڈران مہم چلائیں گے۔ دونوں جماعتیں بنگال میں پہلی مرتبہ بی جے پی کے خلاف جلوس نکال رہے ہیں۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ممتا بنرجی پانچ مختلف علاقوں سے جلوس نکال چکی ہیں مگر کانگریس اور بایاں محاذ نے پہلی مرتبہ مشترکہ ریلی نکالی ہے۔

Published: 28 Dec 2019, 2:30 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 28 Dec 2019, 2:30 PM IST