قومی خبریں

کانگریس نے وزیر اعظم مودی سے پھر پوچھے تین سوال، زراعت سے ایئرپورٹ تک اڈانی کا قبضہ، مدد جاری رہے گی یا...

جے رام رمیش نے پوچھا کہ آیا ہندوستانی زراعت کا کوئی ایسا شعبہ ہے جسے اڈانی گروپ کو سونپنے کی کوشش نہیں کی گئی؟ کیا اڈانی کی ایئرپورٹ پر اجارہ داری میں توسیع کرنا جاری رکھیں گے؟

<div class="paragraphs"><p>اڈانی سے ہاتھ ملاتے وزیر اعظم مودی / Getty Images</p></div>

اڈانی سے ہاتھ ملاتے وزیر اعظم مودی / Getty Images

 
Vijay Soneji

نئی دہلی: کانگریس لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں وزیر اعظم مودی سے اڈانی گروپ سے متعلق ہنڈن برگ رپورٹ کے انکشافات پر مسلسل سوال کر رہی ہے لیکن انہوں نے اب تک اس معاملے پر ایک لفظ بھی نہیں بولا ہے۔ بدھ کو لوک سبھا میں اور جمعرات کو راجیہ سبھا میں اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم مودی نے اس مسئلہ پر ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ یہاں تک کہ اڈانی کا نام ایک بار بھی نہیں لیا۔ اس رویہ پر حکومت کو گھیرنے کے لیے کانگریس 'ہم اڈانی کے ہیں کون؟' سیریز کے تحت ہر روز وزیر اعظم مودی سے تین سوال پوچھ رہی ہے۔ اسی سلسلے کے تحت کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے جمعہ کو بھی وزیرا عظم مودی سے تین سوال پوچھے۔

Published: undefined

کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے اپنے بیان میں کہا کہ پورے ملک نے اڈانی گروپ کے تجارتی مفادات اور حکومتی پالیسی کا استعمال کرتے ہوئے ان کی مدد کرنے کے لئے آپ کی خواہش کے درمیان قریبی تعلق کو بہت واضح طور پر دیکھا ہے۔ یہ پیٹرن زراعت سے لے کر بجلی، توانائی سے لے کر ٹرانسپورٹ تک کے تمام شعبوں میں یکساں رہا ہے۔ 'ہم اداانی کے ہیں کون؟' سیریز کے ایک حصے کے طور پر ہم آپ سے پھر تین سوالات پوچھ رہے ہیں۔

Published: undefined

پہلا سوال

ستمبر 2020 میں آپ کے لائے گئے تین زرعی قوانین کے حوالہ سے آپ کو ہندوستان کے کسانوں کی طرف سے زبردست مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے آپ نومبر 2021 میں ان سیاہ قوانین کو واپس لینے پر مجبور ہوئے۔ ان سیاہ قوانین کا سب سے زیادہ فائدہ اڈانی ایگری لاجسٹکس کو ہوتا لیکن ان قوانین کی غیر موجودگی میں اڈانی فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے سائلو کنٹریکٹس کا ایک بڑا فائدہ اٹھانے والا بن گیا اور حال ہی میں اس نے یوپی اور بہار میں 3.5 لاکھ میٹرک ٹن اسٹوریج قائم کرنے کا معاہدہ حاصل کیا ہے۔ دریں اثنا، اڈانی فارم-پک نے ہماچل پردیش میں سیب کی خریداری پر تقریباً اجارہ داری قائم کر لی ہے۔ کیا ہندوستانی زراعت کا کوئی ایسا شعبہ ہے جسے آپ نے اڈانی گروپ کے حوالے کرنے کی کوشش نہیں کی ہے؟

Published: undefined

دوسرا سوال

قابل تجدید توانائی بے پناہ صلاحیت کا ایک اور شعبہ ہے جس میں آپ کا واحد مقصد اڈانی کی مدد کرنا ہے۔ 14 جون 2022 کو اڈانی گروپ نے اعلان کیا کہ وہ فرانس کی ٹوٹل انرجی کے ساتھ ایک اہم شراکت داری کے تحت گرین ہائیڈروجن میں 50 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ 4 جنوری 2023 کو ہی مرکزی کابینہ نے اڈانی کو سبسڈی دینے کے مقصد سے 19744 کروڑ روپے کی لاگت کے ساتھ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کو اپنی منظوری دے دی۔ اگرچہ ٹوٹل انرجی نے اس منصوبے میں اپنی شمولیت کو معطل کر دیا ہے لیکن کیا اڈانی کو ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے سبسڈی فراہم نہ کرنے کا کوئی تجارتی اعلان ہے؟

Published: undefined

تیسرا سوال

اس پیشگی شرط کو نظرانداز کرتے ہوئے کہ ایک آپریٹر کو دو سے زیادہ ایئرپورٹوں کا آپریشن نہیں سونپا جائے گا، آپ 2019 مین چھ میں سے چھ ہوائی اڈوں کو اڈانی گروپ کے حوالے کرنے میں کامیاب رہے۔ یکم فروری کو 'متر کال' بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اعلان کیا کہ اگلے مرحلے میں مزید 50 ہوائی اڈے، ہیلی پورٹ اور واٹر ایروڈوم کو بحال کیا جائے گا۔ ان میں سے کتنے اڈانی کے پاس جائیں گے؟ کیا آپ یو پی اے کے دور کے اس اصول کو بحال کریں گے جو مقابلے کو یقینی بنانے کے لیے آپریٹر کے ہوائی اڈوں کی تعداد کو محدود کرتا ہے، یا آپ اڈانی کی ہوائی اڈے کی اجارہ داری میں توسیع کرنا جاری رکھیں گے؟

Published: undefined

خیال رہے کہ کانگریس پارٹی نے اڈانی معاملہ پر روزانہ تین سوالات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اسے 'ہم اڈانی کون ہیں؟' نام دیا گیا ہے۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش ہر روز لگاتار ٹوئٹ کرکے وزیر اعظم مودی سے اڈانی سے متعلق تین سوال پوچھ رہے ہیں لیکن ابھی تک ان میں سے کسی بھی سوال کا جواب وزیر اعظم مودی یا حکومت نے نہیں دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined