قومی خبریں

کانگریس نے بی جے پی پر لگایا مہاراشٹر میں ’داؤ پیچ‘ کے استعمال کا الزام، انتخابی نتیجہ کو بتایا ’عجیب‘ اور ’ناقابل یقین‘

پون کھیڑا نے کہا کہ جہاں بی جے پی کو بڑا فائدہ لینا ہوتا ہے سارے داؤ پیچ وہیں کھیلے جاتے ہیں، باقی جگہ لیول پلیئنگ فیلڈ چلنے دی جاتی، جہاں (جھارکھنڈ) سب ٹھیک ہوتا ہے وہاں کے نتائج آپ کے سامنے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>پون کھیڑا اور جئے رام رمیش، ویڈیو گریب</p></div>

پون کھیڑا اور جئے رام رمیش، ویڈیو گریب

 

مہاراشٹر اور جھارکھنڈ اسمبلی انتخاب کا نتیجہ آج برآمد ہوا جس میں انڈیا اتحاد کے لیے ’کہیں خوشی، کہیں غم‘ والا ماحول دیکھنے کو ملا۔ ایک طرف جھارکھنڈ میں جہاں انڈیا اتحاد نے ایک بار پھر حکومت سازی کی طرف قدم بڑھا دیا ہے، وہیں مہاراشٹر میں مہایوتی کی کارکردگی نے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔ مہاراشٹر میں مہایوتی نے 288 اسمبلی سیٹوں میں 230 سے زائد پر برتری حاصل کر لی ہے اور بی جے پی تن تنہا 132 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہے۔ اس نتیجہ پر کانگریس نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈران پون کھیڑا اور جئے رام رمیش نے آج پریس کانفرنس کر اپنی بات میڈیا کے سامنے رکھی اور کہا کہ مہاراشٹر میں لیول پلیئنگ فیلڈ کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی گئی ہیں۔

Published: undefined

پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’جب مہاراشٹر میں لوک سبھا انتخاب مودی جی کے نام پر لڑا گیا تو بی جے پی کی کارکردگی انتہائی خراب رہی تھی۔ چند ماہ بعد ہی اسمبلی کی 148 سیٹوں میں سے بی جے پی کو 132 سیٹوں پر جیت مل رہی ہے، یہ نتیجہ کیسے ممکن ہے۔ یہ اسٹرائیک ریٹ یقین کرنے لائق نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہریانہ میں بھی ایسا ہی دیکھنے کو ملا تھا۔ لوک سبھا انتخاب جب مودی جی کے نام پر لڑا گیا تو بی جے پی کی کارکردگی خراب تھی، پھر ہریانہ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے حیران کرتے ہوئے اکثریت حاصل کر لی۔ کیا اس کا مطلب یہ سمجھا جائے کہ لوگ مودی جی کے خلاف ہیں، لیکن بی جے پی کی ریاستی لیڈرشپ کو پسند کرتے ہیں!‘‘

Published: undefined

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ دراصل بی جے پی کو جہاں سے فائدہ نظر آتا ہے، وہاں ’کھیل‘ کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتی۔ ایسا ہی ہریانہ میں ہوا تھا اور مہاراشٹر میں بھی ایسا ہی محسوس ہو رہا ہے۔ انھوں نے اس کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی کو کھیل ہی کرنا ہوتا تو جھارکھنڈ میں بھی وہ جیت جاتی۔ لیکن یہاں سمجھنا ضروری ہے کہ جہاں بی جے پی کو بڑا فائدہ لینا ہوتا ہے سارے داؤ پیچ وہیں کھیلے جاتے ہیں۔ باقی جگہ لیول پلیئنگ فیلڈ چلنے دی جاتی ہے۔ جہاں (جھارکھنڈ) لیول پلیئنگ فیلڈ ہوتی ہے وہاں کے نتائج آپ کے سامنے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے لیے فکر کی بات یہ ہے کہ ہم لگاتار الیکشن کمیشن سے شکایت کر رہے ہیں، لیکن اس کا درست جواب نہیں مل رہا۔ ہم نے مہاراشٹر کی ایک لسٹ بھیجی تھی جس میں ووٹرس کے ناموں کو کاٹے جانے کا تذکرہ تھا، اس کا جواب نہیں ملا۔ (ہریانہ انتخاب میں) ای وی ایم کی 99 فیصد بیٹری سے متعلق بھی شکایت کی، لیکن اس پر بھی صحیح جواب نہیں ملا۔‘‘

Published: undefined

پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ جس ملک میں بچوں کے پیپر لیک ہو جاتے ہیں وہاں کیا آنکھ بند کر کے ای وی ایم پر بھروسہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے جب ہم بار بار انتخابی عمل کی بات کرتے ہیں، ای وی ایم کی شفافیت کی بات کرتے ہیں، 99 فیصد بیٹری کی بات کرتے ہیں تو انتخابی عمل اور جمہوریت کو مزید مضبوط کرنے کی بات کرتے ہیں۔ کھیڑا نے سخت لہجے میں کہا کہ ’’آپ جھارکھنڈ کا نتیجہ دکھا کر ہمارا منھ بند نہیں کر سکتے۔ کیا سوال پوچھنے پر خاموشی اختیار کر انتخابی کمیشن خود کو بچا سکتا ہے؟ کیا خاموش رہنا کوئی جواب ہوتا ہے؟‘‘ انھوں نے عزم ظاہر کیا کہ ’’ملک کی سب سے پرانی پارٹی کی حیثیت سے اور اہم اپوزیشن پارٹی کی حیثیت سے اپنی یہ ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ ضروری سوالات، جو کہ بی جے پی کو بہت پریشان کرتے ہیں، ہم اٹھائیں گے۔ کیونکہ ہمیں آنے والی نسلوں کی فکر ہے، ہمیں جمہوریت کی فکر ہے۔‘‘

Published: undefined

اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’میں جھارکھنڈ کی عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، کیونکہ انھوں نے ہمارے ملک کی عوام کے لیے ایک راستہ دکھایا ہے۔ انھوں نے پولرائزیشن کی سیاست کو نتیجہ خیز طریقے سے ٹھکرایا ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’انتخابی مہم کے دوران بی جے پی لیڈران ہیمنت بسوا سرما، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اور مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان، حتیٰ کہ پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے جھارکھنڈ میں کیا کچھ بیان نہیں دیا۔ بی جے پی نے جھارکھنڈ میں انتخاب صرف ایک ایشو ’دراندازی‘ کو سامنے رکھ کر لڑا۔ انھیں عوام نے جواب دے دیا ہے۔ یہ پورے ملک کے لیے ایک مثبت پیغام ہے کہ پولرائزیشن کی سیاست کو ہرایا جا سکتا ہے اور ہم ہرا کر ہی رہیں گے۔‘‘

Published: undefined

مہاراشٹر کے تعلق سے جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’مہاراشٹر کے بارے میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتی کہ ہدف طے کر کے ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ کو بگاڑا گیا ہے۔ یہ انتخابی نتائج ’عجیب‘ اور ’ناقابل یقین‘ ہیں۔ ہمارے لیے یہ انتہائی حیرت انگیز ہیں۔ بلکہ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ جو انتخابی نتیجہ سامنے آیا ہے وہ سمجھ سے بالاتر ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’اس میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ لوک سبھا انتخاب میں جو جو ہمارا ایجنڈہ تھا، ہم نے جو ایشوز اٹھائے تھے اس سے پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ جو سوچ رہے ہیں کہ مہاراشٹر کا نتیجہ ہمارے ایجنڈے کی شکست ہے، وہ غلط ہیں۔ ہم معاشی نابرابری، سماجی پولرائزیشن، آئین کا تحفظ، ذات پر مبنی مردم شماری اور یہ موڈانی گھوٹالے کا ایشو اٹھاتے رہیں گے، یہ آج بھی اتنی ہی اہمیت رکھتے ہیں جتنے لوک سبھا انتخاب میں رکھتے تھے۔‘‘

Published: undefined

جئے رام رمیش نے واضح لفظوں میں کہا کہ مہاراشٹر کی عوام نے کانگریس کے ایجنڈے کو مسترد نہیں کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’عوام نے اس (ایجنڈے) کو ٹھکرایا نہیں ہے۔ لیکن ہم اس بات کا جائزہ ضرور لیں گے کہ آخر جو انتخابی نتیجہ سامنے آیا ہے اس کی وجہ کیا ہے، ہم اس کی جانچ کریں گے۔ جائزہ لینے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ یہ بالکل عجیب سا جو نتیجہ مہاراشٹر میں آیا ہے وہ کیونکر ہوا۔ لیکن آج ہم یہ ضرور کہنا چاہیں گے کہ جو جیتا ہے اسے بھی یقین نہیں تھا کہ وہ جیتیں گے۔‘‘ کانگریس لیڈر یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’ہمیں جھٹکا ملا ہے، لیکن یہ جھٹکا دیا گیا ہے۔ ہمیں شکست دینے کے لیے کہیں کوئی سازش کی گئی ہے۔‘‘ جئے رام رمیش اپنی اس بات کو دہراتے بھی ہیں کہ کانگریس اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹنے والی۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو سماجی ایشوز ہم نے اٹھائے ہیں، وہ اٹھاتے رہیں گے۔ چاہے سماجی ایشوز ہوں، موڈانی کا مسئلہ ہو، ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ ہو، آئین کے تحفظ کا معاملہ ہے، ہم یہ ان ایجنڈوں پر لوک سبھا انتخاب کے دوران بھی قائم تھے، اور اب بھی قائم ہیں۔ ہم اپنا ایجنڈا نہیں بدلنے والے۔‘‘

Published: undefined