قومی خبریں

سرکاری پورٹل پر موصول شکایتوں کا نمٹارہ 45 کی جگہ 30 دنوں میں ہوگا، مرکز کا فیصلہ

مرکزی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی شہری سے حاصل شکایت کو تب تک بند نہیں کیا جائے گا جب تک کہ اس کے خلاف داخل عرضی کا نمٹارا نہیں ہو جاتا۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ 

مرکزی حکومت نے سرکاری پورٹل پر درج کی جانے والی شکایتوں کے نمٹارے کے لیے 45 دنوں کی طے مدت میں ترمیم کرتے ہوئے اسے 30 دن کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی مرکز نے ہدایت دی ہے کہ ہنگامی شکایتوں کی سماعت کو ترجیح دی جائے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال ڈی اے آر پی جی نے عوامی شکاتیوں کے حل کے لیے زائد از زائد مدت کار کو 60 دنوں سے گھٹا کر 45 دن کر دیا تھا۔

Published: undefined

مرکزی حکومت نے ساتھ ہی فیصلہ کیا ہے کہ کسی شہری سے حاصل شکایت کو تب تک بند نہیں کیا جائے گا جب تک کہ اس کے خلاف داخل عرضی کا نمٹارا نہیں ہو جاتا۔ اسی طرح نمٹائی گئی شکایت کو تبھی بند مانا جائے گا جب شکایت دہندہ نے اس کے خلاف اپیل داخل نہیں کی ہو۔ انتظامی اصلاح اور عوامی شکایت محکمہ (ڈی اے آر پی جی) نے اس سلسلے میں حکم جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر نمٹارہ کی گئی شکایت کے خلاف کسی شخص سے اپیل حاصل ہوتی ہے تو اس کے نمٹارے کے بعد ہی شکایت کو بند مانا جائے گا۔

Published: undefined

ڈی اے آر پی جی مرکزی وزارت برائے پرسونل، عوامی شکایت و پنشن کے ماتحت ہے۔ محکمہ نے کہا کہ اس نے سنٹرلائز انسداد عوامی شکایت و نگرانی سسٹم (سی پی جی آر اے ایم ایس) میں بڑے پیمانے پر اسلاح کیا ہے۔ یہ آن لائن پورٹل ہے جہاں عوام سرکاری تنظیموں و اداروں کے خلاف شکایت کر سکتے ہیں۔ محکمہ نے کہا کہ اسے عوام کی ضرورتوں کے تئیں زیادہ حساس بنانے کے لیے کئی قدم اٹھائے گئے ہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ شہریوں کی آواز سنی جائے اور وہ چاہتی ہے کہ وہ نظام پر بھروسہ کریں۔

Published: undefined

حکم میں کہا گیا ہے کہ سی پی جی آر اے ایم ایس پر شکایتیں حاصل ہوتے ہی فوراً حل کیا جائے گا، اس کے لیے زیادہ سے زیادہ مدت اب 30 دن رہے گی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر زیر غور معاملے یا پالیسی پر مبنی ایشوز وغیرہ کے سبب طے مدت میں نمٹارہ ممکن نہیں ہوا تو شکایت دہندہ شہری کو عارضی طور پر مناسب جواب دیا جائے گا کہ کس وجہ سے نمٹارہ نہیں ہو سکا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined