لکھنؤ: اتر پردیش میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت بنے سال بھر کا عرصہ گزر چکا ہے۔ لیکن کئی وجوہات کی بنا پر موضوع بحث بنے رہتے ہیں ، ان پر کبھی بھگواکاری کے الزامات عائد ہوتے ہیں تو کبھی انکاؤنٹر کے معاملہ میں وہ پھنستے نظر آتے ہیں۔ گزشتہ کچھ وقت سے یوگی کے در پر انصاف کی گہار لگانے والے فریادیوں کو انصاف نہیں ملتا بلکہ مایوسی ہاتھ لگتی ہے۔ حال ہی میں خواتین نے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر خود کشی کرنےکی کوشش بھی کی ہے۔
اناؤ ضلع کی ایک اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ وزیراعلیٰ سے ملنے کے لئے لکھنؤ پہنچی اور وزیر اعلیٰ کی رہائش کے باہر اس نے خود سوزی کی کوشش کی۔ آج اس کے والد کی جیل میں مشتبہ حالت میں موت ہو گئی۔ عصمت دری کا الزام ایک بی جے پی رکن اسمبلی پر ہے ۔ ایسے حالات میں حکومت پر سوال اٹھنے تو لازمی ہیں۔
الزام ہے کہ رکن اسمبلی کے بھائی نے متاثرہ کے والد کو بری طرح زد و کوب کیا اور اس پر مقدمہ واپس لینے کا دباؤ بنایا۔ شدید زخمی ہونے کے باوجود پولس نے متاثرہ کے والد پر ہی مقدمہ قائم کیا اور اسے جیل بھیج دیا۔ رکن اسمبلی کلدیپ سینگر نے نے اجتماعی عصمت دری کے الزام کو ہی سازش قرار دے دیا ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں، 3 اپریل کو ایسا ہی ایک اور معاملہ منظر عام پر آیا تھا جس میں اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ شادی شدہ خاتون وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر ان سے انصاف کی گہار لگانے کے ارادے سے ملاقات کے لئے پہنچی تھی۔ لیکن خاتون کی جب وزیر اعلیٰ سے ملاقات نہیں ہو سکی تو اس نے خود سوزی کر لی۔ 45 فیصد جلی ہوئی حالت میں اسے سول اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
متاثرہ نے بتایا کہ 2017 میں اس کے ساتھ گینگ ریپ ہوا تھا۔ اس نے پولس سے شکایت کی تو چھیڑ خانی کا معاملہ درج کرلیا گیا۔ اس نے پولس افسران کے دروازے پر گہار لگائی لیکن کہیں کوئی سماعت نہیں ہوئی۔ بالآخر اس نے خود سوزی کر لی۔
وزیراعلیٰ نے گورکھپور میں میں جنتا دربار لگایا لیکن وہاں بھی ایک نو جوان روتا ہوا نظر آیا۔ اس نے میڈیا کو بتایا کہ مہاراج نے نہ صرف اس کی فائل کو پھینک دیا بلکہ اسے باہر بھی نکلوا دیا۔ آیوش سنگل نامی اس نوجوان کا الزام ہے کہ امن منی تریاٹھی نے اس کی زمین پر قبضہ کر لیا ہے اور اس کی فریاد کوئی نہیں سن رہا۔ تاہم، معاملہ میڈیا میں آنے کے بعد تمام افسران سامنے آئے اور نوجوان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
امیٹھی کے رہائشی راہل چورسیا کی فصل برباد ہو گئی۔ اس نے مدد حاصل کرنے کی تمام کوششیں کیں ۔ بدعنوان نظام کے دروازے پر کھڑے پہریدار نے کبھی رشوت مانگی تو کبھی گھنٹو ں انتظار کرایا، تھک ہار کر وہ بھی لکھنؤ پہنچا۔ اسے امید تھی کہ وزیر اعلی سے ملاقات ہو گی تو وہ اپنا درد بیان کر دے گا لیکن تمام کوششیں ناکام ہو گئیں اور وزیر اعلیٰ سے اس کی ملاقات نہیں ہو سکی۔
سوال یہ ہے کہ نظام سے پریشان لوگ جائیں تو کہاں جائیں ! صوبے کے عوام کو امید تھی کہ شاید بھگوا لباس پہننے والے یوگی ان کو پریشانیوں سے نجات دلا دیں گے۔ لیکن سال بھر کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی یوگی اگر زیر بحث ہوتے ہیں تو کبھی ایودھیا کی دیوالی تو کبھی برج کی ہولی کی وجہ سے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز