پرانی دہلی میں اسکوٹی پارکنگ کو لے کر ہوئی ایک معمولی سی تکرار پوری طرح فرقہ وارانہ جھگڑے میں تبدیل ہو گئی ہے ۔ پرانی دہلی سے ملنے والی خبروں کے مطابق لال کنواں علاقہ کی گلی چابک سوار کے رہنے والے آس محمد نے گلی مندر والی کے باہر اپنی اسکوٹی پارکنگ کی تو وہاں پہلے سے بیٹھے کچھ نوجوانوں نے پارکنگ کو لے کر اعتراض کیا۔
Published: 01 Jul 2019, 2:10 PM IST
نوجوانوں کے ذریعہ اعتراض ظاہر کیے جانے کے بعد آس محمد نے کہا کہ وہ ابھی کھانا دے کر اسکوٹی لے جائے گا۔ لیکن وہاں موجود لڑکوں نے اس کو اسکوٹی پارک کرنے نہیں دی اور بات اتنی بڑھی کہ دو لڑکوں میں ہاتھا پائی شروع ہو گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس واقعہ نے ایک فرقہ وارانہ جھگڑے کی شکل اختیار کر لی ۔ بات اتنی بڑھی کہ نوجوانوں نے اس لڑکے کی جم کر پٹائی کر دی۔ پٹائی کے بعد آس محمد کے جاننے والے بھی بڑی تعداد میں وہاں آ گئے اور پھر جھگڑا بڑھ گیا ۔
Published: 01 Jul 2019, 2:10 PM IST
دونوں فریق کے حامی پھر بڑی تعداد میں تھانے گئے اور پھر افواہوں کا بازار گرم ہو گیا ۔ پھر یہ افواہ پھیلی کہ آس محمد کے حامیوں نے تھانے سے واپسی پر ایک چھوٹے سے مندر پر پتھراؤ کر دیا ۔ اس کے بعد پولس نے بڑی تعداد میں پولس اہلکار تعینات کر دیے اور دیکھتے ہی دیکھتے علاقہ پویس چھاؤنی میں بدل گیا۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق گلی مندر والی کے پاس ہندو افراد کافی تعداد میں جمع ہو گئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ٹوٹی ہوئی مورتی کو کسی بھی حال میں بننے نہیں دیں گے اور اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
Published: 01 Jul 2019, 2:10 PM IST
یہ واقعہ اتوار کی رات کو شروع ہوا تھا اور خبر لکھے جانے تک دونوں فریق کے حامی ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق آس محمد کی پٹائی کرنے والے نوجوان کا نام سنجیو ہے ۔ اس واقعہ کے بعد علاقہ میں کافی تناؤ ہے اور مقامی لوگ کافی خوفزدہ ہیں ۔
Published: 01 Jul 2019, 2:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Jul 2019, 2:10 PM IST