سری نگر: وادی کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات پر گذشتہ ایک ماہ سے جاری پابندی کے باعث طلباء جہاں تعلیمی نقصان سے دوچار ہیں وہیں وہ ملکی یا غیر ملکی دانشگاہوں میں آن لائن داخلہ فارم جمع کرنے سے بھی قاصر ہیں جس کے باعث ان کے تعلیمی مستقبل پر تباہی کے سایے سایہ فگن ہیں۔
Published: undefined
مختلف مسابقتی امتحانات کی تیاریوں میں مصروف طلاب انٹرنیٹ کی خدمات بند رہنے کی وجہ سے ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ امجد علی نامی ایک طالب علم نے یو این آئی ارود کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی نے میرے خوابوں کو چکنا چور کرکے رکھ دیا۔
Published: undefined
انہوں کہا 'میں ایک مسابقتی امتحان کی تیاری میں مصروف تھا، انٹرنیٹ خدمات سے مجھے کافی فائدہ پہنچ رہا تھا، میں نے مقررہ نصاب بھی کافی حد تک مکمل کیا تھا، لیکن گذشتہ زائد از ایک ماہ سے انٹرنیٹ بند ہے، میں اب کچھ کر ہی نہیں پارہا ہوں جس کے نتیجے میں میرے خواب چکنا چور ہورہے ہیں'۔
Published: undefined
کشمیر یونیورسٹی میں زیر تعلیم ارشد حسین نامی ایک طالب علم نے کہا کہ اںٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے میرا امسال امتحان میں فیل ہونا طے ہے۔ انہوں نے کہا: 'میں یونیورسٹی میں ایم اے کررہا ہوں، میں انٹرنیٹ کو استعمال کرکے پڑھائی کرتا تھا اور ہر امتحان میں اچھے نمبرات حاصل کرتا تھا لیکن اب چونکہ انٹرنیٹ زائد از ایک ماہ سے مسلسل بند ہے، مجھے امید ہے کہ میں امسال امتحان میں فیل ہوجاؤں گا'۔
Published: undefined
راہل احمد نامی ایک طالب علم نے کہا کہ انٹرنیٹ بند رہنے کی وجہ سے میں دہلی کی ایک یونیورسٹی میں داخلہ فارم جمع نہیں کرسکا جس کی وجہ میرا ایک تعلیمی سال ضائع ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا: 'مجھے دہلی کی ایک یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کرنے کے لئے داخلہ فارم جمع کرنا تھا لیکن انٹرنیٹ بند ہے جس کی وجہ سے میں داخلہ فارم جمع نہیں کرسکا، میرا ایک تعلیمی سال ضائع ہوگیا'۔
Published: undefined
راہل نے کہا کہ میں خود ہی دہلی جاکر فارم جمع کرتا لیکن میرے پاس سفر خرچہ نہیں ہے کیونکہ میرا باپ ایک مزدور ہے جو قریب ایک ماہ سے گھر میں بے کار بیٹھا ہوا ہے۔ ادھر انٹرنیٹ بند رہنے کی وجہ سے طلباء اسکالر شپ اسکیموں کے فائدوں سے بھی محروم ہورہے ہیں۔ عاقب جاوید نامی ایک طالب علم نے کہا کہ انٹرنیٹ بند رہنے کی وجہ سے میں سکالرشپ فارم جمع نہیں کرسکا جو میرے تعلیمی سفر میں اڑچن کا باعث بن سکتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا: 'میں ایک نجی اسکول میں زیر تعلیم ہوں، میں ہر سال اسکالرشپ فارم جمع کرتا تھا اور مجھے اچھی اسکالر شپ بھی مل جاتی تھی جس کو میں بطور اسکول فیس ادا کرتا تھا اور میرے مزدور باپ کے کاندھوں سے بوجھ بھی اٹھ جاتا تھا لین اس سال میں فارم جمع نہیں کرسکا جو میرے تعلیمی سفر میں رکاوٹ حائل کر سکتا ہے'۔
Published: undefined
محمد ایوب نامی ایک والد نے کہا کہ میرے بیٹے کو ہرسال اسکالر شپ ملتی تھی جس کو اپنی تعلیم پر ہی خرچ کرتا تھا لیکن اس سال وہ فارم جمع نہیں کرسکا جو میرے لئے بوجھ بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ سے طلباء کو گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بتا دیں کہ وادی کشمیر میں گذشتہ زائد از ایک ماہ سے جہاں تمام تر تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہیں وہیں انٹرنٹ خدمات بھی برابر بند ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined