بامبے ہائی کورٹ نے منگل کے روز فرضی خبر کی شناخت کے لیے آئی ٹی اصولوں میں کی گئی ترمیم کو لے کر مرکزی حکومت سے حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ دراصل اسٹینڈ اَپ کامیڈین کنال کامرا کی طرف سے آئی ٹی اصولوں میں ترمیم کو بامبے ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا گیا ہے۔ کامرا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے مرکز کو ایک حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس ترمیم سے مرکزی حکومت کو حکومت کے خلاف سوشل میڈیا پر فرضی خبروں کی شناخت کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے حکومت سے پوچھا ہے کہ حکومت یہ بتائے کہ اسے آئی ٹی اصولوں میں تبدیلی کرنے کی ضرورت کیوں پڑی۔ جسٹس گوتم پٹیل اور جسٹس نیلا گوکھلے کی بنچ نے کہا کہ حکومت کو اپنے حلف نامہ میں بتانا چاہیے کہ اس نے آئی ٹی اصول کیوں بدلے، اس کی ضرورت کیوں پڑی۔ عدالت نے مرکز کو حلف نامہ داخل کرنے کے لیے 19 اپریل تک کا وقت دیتے ہوئے پوچھا ہے کہ کیا اس ترمیم کے پیچھے کوئی مدلل پس منظر یا وجہ رہی ہے۔ عرضی دہندہ اس ترمیم کی وجہ سے کسی طرح کے اثر کی امید کر رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ اس معاملے کی سماعت 21 اپریل کو کرے گی۔
Published: undefined
کامرا نے عرضی میں عدالت سے ترمیم شدہ اصولوں کو غیر آئینی قرار دینے اور حکومت کو اصولوں کے تحت کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کرنے سے روکنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 6 اپریل کو مرکزی حکومت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی (انٹرمیڈیٹ گائیڈلائن اور ڈیجیٹل میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ) اصول 2021 میں کچھ ترامیم کی ہیں۔ ترامیم کے تحت حکومت نے حکومت سے متعلق نقلی یا غلط آن لائن مواد کی شناخت کرنے کے لیے ایک فیکٹ چیکنگ یونٹ کا التزام جوڑا۔ اس ترمیم کو کامرا کے ذریعہ پیر کے روز داخل ایک عرضی کے ذریعہ چیلنج پیش کیا گیا تھا، جس نے اسے اس ملک کے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بتایا تھا۔ کامرا کے مطابق امکان ہے کہ ترمیم شدہ اصول ان کے مواد کو منمانے ڈھنگ سے رخنہ انداز کر سکتے ہیں یا ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو معطل یا غیر فعال کیا جا سکتا ہے، جس سے انھیں پیشہ ور طور سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Published: undefined
کامرا نے عرضی میں عدالت سے ترمیم شدہ اصولوں کو غیر آئینی قرار دینے اور حکومت کو ان ترمیم شدہ اصولوں کے تحت کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی سے روکنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined