قومی خبریں

پیسہ نہ ہونے کے ’جرم‘ میں پیسہ وصولی، پرینکا گاندھی نے بینک اکاؤنٹ میں کم از کم بیلنس پناٹلی پر سخت رد عمل کیا ظاہر

سرکاری بینکوں نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اکاؤنٹ میں کم از کم بیلنس پنالٹی کے طور پر صارفین سے تقریباً 8500 کروڑ روپے وصول کیے، اس معاملے میں گزشتہ روز راہل گاندھی نے بھی آواز اٹھائی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس

 

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بینک اکاؤنٹس میں صارفین کے ذریعہ کم از کم رقم نہیں رکھنے پر لگائے جانے والے جرمانہ پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ دراصل ایک خبر گزشتہ دنوں سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سرکاری بینکوں نے اکاؤنٹ میں کم از کم بیلنس پنالٹی کے طور پر صارفین سے تقریباً 8500 کروڑ روپے کی وصولی کی ہے۔ اس معاملے میں گزشتہ روز لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی نے بھی آواز اٹھائی تھی، اور اب پرینکا گاندھی نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

پرینکا گاندھی نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’عام غریب لوگوں کے پاس پیسہ نہ ہونے کے ’جرم‘ میں ان پر جرمانہ لگا کر پیسہ وصول کرنا بے حسی کا عروج ہے۔ پانچ سال میں سرکاری بینکوں نے کم از کم بیلنس نہ رکھنے کے لیے عام لوگوں سے 8500 کروڑ روپے کی وصولی کی۔‘‘ اس پوسٹ کے ساتھ انھوں نے ’نوبھارت ٹائمز‘ کی ایک خبر کی سرخی کا اسکرین شاٹ بھی لگایا ہے جو اس طرح ہے ’منیمم بیلنس پنالٹی پر سرکاری بینکوں نے کاٹی آپ کی جیب، پانچ سال میں کما لیے 8500 کروڑ‘۔

Published: undefined

اس پوسٹ میں پرینکا گاندھی لکھتی ہیں کہ ’’بینک میں کم از کم بیلنس نہ رکھنے کا مسئلہ ان طبقات کا ہے جن کے پاس پیسے نہیں ہیں، کمائی محدود ہے اور جیسے تیسے کر کے کنبہ کی پرورش کرتے ہیں۔ اندرا گاندھی جی نے بینکوں کا نیشنلائزیشن کیا تھا تاکہ غریبوں کی مدد ہو، نہ کہ ان سے وصولی کی جائے۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’صنعت کار دوستوں کے 16 لاکھ کروڑ روپے معاف کرنے والی بی جے پی حکومت غریب اور متوسط طبقہ کی خالی جیب بھی کاٹ لینے پر آمادہ ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined