ہندوستان کی کئی ریاستوں کو کوئلہ بحران کا سامنا ہے اور اس وجہ سے بجلی کٹوتی بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس کا اثر اب ملک کی راجدھانی دہلی پر بھی پڑتا ہوا دکھائی پڑ رہا ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کوئلے کی قلت سے گہراتے بجلی بحران کے درمیان دہلی حکومت نے میٹرو، اسپتالوں اور دیگر اہم اداروں کو بغیر رخنہ بجلی فراہم کرانے میں نااہلی ظاہر کی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں بغیر کسی رکاوٹ بجلی سپلائی کرنا بہت طویل مدت تک ممکن نہیں ہے اور اس میں دقتیں پیش آ سکتی ہیں۔
Published: undefined
دہلی کے وزیر برائے توانائی ستیندر جین نے حالات کا جائزہ لینے کے لیے جمعرات کو ایک ایمرجنسی میٹنگ طلب کی تھی اور مرکز کو خط لکھ کر گزارش کی کہ وہ دہلی کو بجلی کی فراہمی کرنے والے بجلی پلانٹس کو موافق کوئلے کی دستیابی یقینی کرے۔ ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’’دادری-2 اور اونچاہار بجلی اسٹیشنوں سے بجلی فراہمی رخنہ انداز ہونے کے سبب دہلی میٹرو اور دہلی کے سرکاری اسپتالوں سمیت کئی دیگر اہم اداروں کو 24 گھنٹے بجلی فراہمی کرنے میں مسئلہ ہو سکتا ہے۔‘‘ دہلی کے وزیر توانائی ستیندر جین نے بتایا کہ ’’اس وقت دہلی میں بجلی کی 30-252 فیصد طلب ان بجلی اسٹیشنوں کے ذریعہ سے ہی پوری کی جا رہی ہے اور یہ اسٹیشن گزشتہ کچھ دنوں سے کوئلے کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے میں مسئلہ کبھی بھی گہرا سکتا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’حکومت حالات کی باریکی سے نگرانی کر رہی ہے کہ راجدھانی کے کسی بھی علاقے میں لوگوں کو بجلی کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ این ٹی پی سی کے دادری-2 اور جھجر (اراولی) اسٹیشن کے قیام کا اصل مقصد دہلی میں بجلی کی ضرورتوں کو پورا کرنا ہی تھا۔ دادری-2، اونچاہار، کہلگاؤں، فرخہ اور جھجر بجلی پلانٹس دہلی کو روزانہ 1751 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کرتے ہیں۔ راجدھانی کو سب سے زیادہ 728 میگاواٹ کی فراہمی دادری-2 پاور اسٹیشن سے ملتی ہے، جب کہ اونچاہار اسٹیشن سے 100 میگاواٹ بجلی ملتی ہے۔ نیشنل پاور پورتل کی ڈیلی کوئلہ رپورٹ کے مطابق ان سبھی بجلی پلانٹس کو کوئلے کی زبردست کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں بحران گہرا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined