چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کھاد کی کمی اور چھتیس گڑھ سے گزرنے والی 18 ٹرینیں رد ہونے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وزیر اعلیٰ بگھیل نے کہا کہ مرکزی حکومت کسانوں کے لیے کھاد کی فراہمی نہیں کر رہی ہے جس کی وجہ سے جتنا ہم نے ڈیمانڈ کیا ہے اس کا 75 فیصد کھاد ہی مل پایا ہے۔ ہمارے افسران لگاتار لگے ہوئے ہیں کہ کھاد کی فراہمی ہو، لیکن ابھی تک مسئلہ کا حل نہیں نکل سکا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل بھاتری سنگھ کے بانی رکن، سابق رکن پارلیمنٹ آنجہانی رامادھار کشیپ کے یوم وفات کی تقریب میں شامل ہونے بلاس پور پہنچے تھے۔ اس دوران انھوں نے مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمت اور ٹرینوں کو لگاتار رد کیے جانے سے عوام کو ہو رہی پریشانی کا تذکرہ کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ٹرینیں رد ہونے سے عوام کے لیے سستے ٹرانسپورٹیشن کا ذریعہ بند ہو ہو جاتا ہے، اور اس کے ذریعہ حکومت عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے کا کام کر رہی ہے۔ بگھیل نے مزید کہا کہ مرکز میں بیٹھے لوگ حکومت چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ وہ ٹرین نہیں چلا سکتے، بجلی پلانٹ کو کوئلہ نہیں دے سکتے، نوجوانوں کو روزگار نہیں دے سکتے، اس لیے وہ اگنی پتھ منصوبہ لے کر آئے۔ مرکز صرف ضروری چیزوں کی قیمتیں بڑھا رہا ہے، انھوں نے ملک میں کوئلہ کا بحران پیدا کیا ہے۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ بگھیل نے مسافر ٹرینوں کو لگاتار بند کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو افسوسناک بتایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ غریب اور متوسط طبقہ کے لوگوں کی سہولیات کو مرکزی حکومت چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک دو دن یا ہفتہ بھر تک ٹرین کینسل کرنا سمجھ میں آتا ہے، لیکن مہینوں تک کوئلہ ٹرانسپورٹیشن کے نام پر سینکڑوں ٹرینوں کو روکنا مناسب نہیں ہے۔
Published: undefined
بھوپیش بگھیل نے اپنے خطاب کے دوران اتر پردیش پولیس کے طریقہ کار پر بھی حملہ کیا اور زی نیوز چینل کے اینکر روہت رنجن کی گرفتاری کے لیے غازی آباد گئی چھتیس گڑھ پولیس کے ساتھ ہوئے برتاؤ کو افسوسناک بتاتے ہوئے کہا کہ پولیس عدالت کا حکم لے کر گئی تھی، لیکن یوپی پولیس نے انھیں بچانے کا کام کیا ہے۔ بی جے پی کبھی عدلیہ کے فیصلے پر عمل نہیں کرتی۔ پہلے وہ سماج کے مختلف طبقات میں نفرت کے بیج بوتے ہیں اور پھر ’سنیہہ یاترا‘ کی بات کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز