سری نگر: نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و رکن پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے ایگریکلچر محکمہ کی طرف سے پلانٹ پروٹیکشن اسٹور، سب سیل سینٹر اور سیزنل سیڈ آﺅٹ لیٹس بند کیے جانے کے اقدام پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف مرکزی حکومت 2020 کے آخر تک کسانوں کو بااختیار بنانے اور تمام سہولیات و اسکیمیں اُن کی دہلیز تک پہنچانے کا اعلانات کر رہی ہے لیکن دوسری جانب جموں وکشمیر کو یو ٹی میں تبدیل کرکے کسانوں کو ان تمام سہولیات سے محروم کیا گیا جو انہیں پہلے سے ہی میسر ہوا کرتی تھیں۔
Published: undefined
اکبر لون نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی سابق حکومت نے کسانوں اور باغ الکان کو راحت رسانی کے لئے تمام اضلاع کے دیہی علاقوں میں ان مراکز کو متعارف کیا تھا جس سے کسانوں کو دور دور جانے کے بجائے اپنے اپنے علاقوں میں ہی کھیتی باڈی کے لئے درکار تمام آلات، کھادیں، دواپاشی کے کیمیکل وغیرہ دستیاب رہتے تھے۔ لیکن جموں وکشمیر کو یوٹی میں تبدیل کرنے کے بعد ایگریکلچر محکمہ نے 16 نومبر 2019 کو ایک حکمنامہ جاری کرکے ان تمام ایگریکلچر اسٹورس کو بند کردیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اگرچہ مرکزی حکومت لاک ڈاؤن کے دوران کسانوں کو کھیتی باڈی جاری رکھنے کی چھوٹ دے رکھی لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے جموں وکشمیر کسانوں کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے نہ تو بیج دستیاب ہیں، نہ کھادیں، نہ دوا پاشی اور نہ دیگر آلات۔
Published: undefined
ایگریکلچر اسٹوروں کو بند کرنے کے اقدام کو احمقانہ اقدام قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس رکن پارلیمان نے کہا کہ محکمہ کو چاہیے تھا کہ موجودہ صورتحال میں مزید ایسے اسٹور قائم کرتے تاکہ لوگوں کو دور دور جانے کی ضرورت نہ پڑتی لیکن یہاں تو پہلے سے ہی موجود اسٹوروں کو بند کردیا گیا ہے۔
Published: undefined
محمد اکبر لون نے یو ٹی انتظامیہ پر زور دیا کہ ایگریکلچر اسٹوروں کو بند کرنے کے فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور جنگی بنیادوں پر تمام اضلاع کے دیہی علاقوں میں دوبارہ ایسے مراکز قائم کیے جائیں تاکہ کسانوں اور باغ مالکان کو مزید پریشانوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز