نئی دہلی: ہندوستان میں کورونا کی وبا کے خلاف ٹیکہ کاری مہم میں استعمال کی جانے والی ویکسینز کووی شیلڈ اور کوویکسین کے اخلاط پر تحقیق کو ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا (ڈی جی سی آئی) نے منظوری فراہم کر دی ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ تحقیق اور اس کے کلینیکل ٹرائلز ویلور کے کرسچن میڈیکل کالج (سی ایم سی) میں کئے جائیں گے۔
Published: undefined
یہ تحقیق انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کی جانب سے کی جا رہی تحقیق سے علیحدہ ہوگی، جس میں کہا گیا تھا کہ دو کووڈ ویکسینوں کے امتزاج سے بہتر تحفظ اور قوت مدافعت کو فوغ دینے والے نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ تاہم اس وقت خوراک کے اخلاط نے تشویش پیدا کر دی تھی۔
Published: undefined
اتر پردیش میں کی گئی ایک تحقیق میں لوگوں کو پہلی خوراک کے طور پر کووی شیلڈ دی گئی، اس کے بعد 6 ہفتوں کے وقفے سے دوسری خوراک کے طور پر نادانستہ طور پر کوویکسین کی خوراک فراہم کی گئی۔ یہ متفاوت گروہ 18 افراد پر مشتمل تھا، جن میں سے دو شرکا کو ان کی عدم دلچسپی کے سبب تحقیق سے باہر کر دیا گیا۔ تحقیق میں شامل افراد میں 11 مرد اور 7 خواتین تھیں جن کی اوسط عمر 62 سال تھی۔
آئی سی ایم آر نے کہا کہ اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایک غیر فعال وائرس پر مبنی ویکسین جس کے بعد اڈینو وائرس ویکٹر پلیٹ فارم پر مبنی ویکسین نہ صرف محفوظ ہے بلکہ بہتر قوت مدافعت بھی فراہم کرنے کے قابل ہے۔
Published: undefined
آئی سی ایم آر کے وبائی امراض اور متعدی امراض کے سربراہ ڈاکٹر سمیرن پانڈا نے کہا، ’’ہم تحقیق میں متفاوت گروہ اور یکساں گروپ کا موازنہ کرنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے کہ اگر کسی کو کوی شیلڈ پہلی اور کووایکسین دوسری خوراک کے طور پر دی جائے تو ہمیں بہتر مدافعتی ردعمل حاصل ہوگا۔ یہ اڈینوویکٹر اور مکمل ویرینٹ کے ٹیکوں کے امتزاج پر پہلی تحقیق ہے۔’’
تاہم، اعلیٰ طبی ادارے نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تفصیلی اور سنجیدہ تحقیق کی جانی چاہیئے، کیونکہ یہ تحقیق صرف 18 افراد پر کی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز