قومی خبریں

بہرائچ کے بعد بریلی میں دو برادریوں میں تصادم، اینٹوں اور پتھروں سے حملہ، پولیس نے ایف آئی آر درج کی

بریلی میں دو جماعتوں کے درمیان کل شام اچانک پتھراؤ شروع ہو گیا۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے 10 نامزد ملزمان اور 15 سے 20 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

بریلی: اترپردیش کے بہرائچ کے بعد بریلی میں بھی دو برادریوں کے درمیان تصادم کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بریلی ضلع میں ہفتہ (19 اکتوبر) کو دو برادریوں کے درمیان پتھراؤ کے واقعہ کی وجہ سے ہلچل مچ گئی۔ اس واقعہ کے دوران دونوں برادریوں کے لوگوں نے ایک دوسرے پر اینٹ اور پتھر برسائے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس عہدیدار موقع پر پہنچے۔ اس معاملے میں پولیس نے 10 نامزد اور 15 سے 20 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

Published: undefined

اے بی پی نیوز پر شائع رپورٹ کے مطابق، یہ واقعہ بریلی کے قلعہ تھانہ علاقے میں واقع شمشان گھاٹ کے والمیکی محلہ میں پیش آیا۔ یہاں شراب پینے کو لے کر دو گروہوں کے درمیان جھگڑا ہو گیا۔ کچھ ہی دیر میں دونوں برادریوں کے لوگوں نے ایک دوسرے پر اینٹوں اور پتھروں سے حملہ کر دیا، اس واقعے کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔

Published: undefined

دو برادریوں کی طرف سے پتھراؤ کی وجہ سے یہاں کی مرکزی سڑک پر ٹریفک میں خلل پڑا۔ موقع سے گزرنے والے لوگوں نے فوری طور پر پولیس کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔ راہگیروں سے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس کے موقع پر پہنچنے کے باوجود دونوں برادریوں کے لوگ ایک دوسرے پر پتھراؤ کرتے رہے۔

Published: undefined

اس کے بعد پولیس نے پتھراؤ کرنے والوں کو لاٹھی چارج سے منتشر کر دیا۔ اس معاملے میں باقر گنج چوکی کے انچارج پرمود کمار نے 10 لوگوں کے خلاف اور 15 سے 20 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ فی الحال جائے وقوعہ پر امن برقرار ہے اور اطلاع ملتے ہی اعلیٰ حکام بھی موقع پر پہنچ گئے۔

Published: undefined

دونوں فریقین کے درمیان اچانک پتھراؤ شروع ہونے سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔ پولیس کے مطابق اس وقت جائے وقوعہ پر امن ہے، کسی قسم کی کشیدگی نہیں ہے۔ شراب پینے کے بعد مسلم برادری اور والمیکی برادری کے لوگوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔ پولیس ملزمان کی تلاش میں مصروف ہے، مقدمے میں مزید قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined