خود کو بہادر شاہ ظفر کی نسل سے بتانے والے یعقوب حبیب الدین نے آج بابری مسجد پر اپنا دعویٰ پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ یا پرسنل لاء بورڈ سے بابری مسجد کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ حبیب الدین نے اس سلسلے میں شیعہ وقف بورڈ کے کسی بھی طرح کے دعویٰ کو خارج کرتے ہوئے سنی وقف بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں اس مسجد کا متولی بنایا جائے۔
حبیب الدین نے اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کی، جس میں انھوں نے کہا کہ اگر سنی وقف بورڈ مجھے متولی نہیں بناتا ہے تو میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے دعویٰ کیا کہ وہ بہادر شاہ ظفر کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ خودکو بابری مسجد کا مالک قرار دیتے ہوئے حبیب الدین نے میڈیا کے سامنے اپنی ڈی این اے رپورٹ بھی پیش کی۔
جب حبیب الدین سے شری شری روی شنکر کے ذریعہ بابری مسجد معاملے پر کی جا رہی کوششوں کے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’ان کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ میں نے ان سے ملاقات کی تھی۔ لیکن سنی وقف بورڈ یا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو بابری مسجد معاملے میں پارٹی بنانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ جب مجھے متولی بنا دیا جائے گا تو میں ثالثی سے متعلق غور و خوض کروں گا۔‘‘ اس موقع پر حبیب الدین نے یہ بھی بتایا کہ ’’کل اتر پردیش کے کابینہ وزیر چودھری لکشمی نارائن سے ملاقات کی اور اپنی دعویداری بھی پیش کی۔ انھوں نے مجھے وقف بورڈ میں درخواست دینے کے لیے کہا تھا‘‘۔
واضح رہے کہ حبیب الدین نے آج اپنی پریس کانفرنس لکھنؤ کے ہوٹل کلارک اودھ میں کی جس میں ان کے ساتھ برہمن مہاسبھا کے جنرل سکریٹری امرناتھ بھی موجود تھے۔ انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ’’میں حبیب الدین کے ساتھ مل کر مسئلہ کا حل چاہتا ہوں۔ میری منشا یہ ہے کہ آپسی بھائی چارہ برقرار رہے۔‘‘ جب یعقوب حبیب الدین سے یہ پوچھا گیا کہ بات چیت میں مسجد کس جگہ پر بنائے جانے کی تجویز ہے، تو انھوں نے کہا کہ ابھی بات چیت کا دور شروع نہیں ہوا ہے اس لیے واضح طور پر کچھ کہنا ممکن نہیں۔ حبیب الدین کے اس جواب سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر بابری مسجد اسی مقام پر نہ بنا کر دوسری جگہ بنانے کی تجویز پیش کی جائے گی تو اس کے لیے وہ تیار ہو سکتے ہیں۔
حبیب الدین نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اَب سنی وقف بورڈ کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں رہ گیا ہے اور نہ ہی مسلم پرسنل لاء بورڈ کا اس پر کوئی حق ہے۔ میں مالکانہ حق رکھتا ہوں۔ متولی بننے کے بعد دیکھوں گا کہ آگے کیا کارروائی کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ آج تک سنی وقف بورڈ اور مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس معاملے کو الجھا کر رکھا ہے جس سے پورا ملک متاثر ہو رہا ہے۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined