سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے سی بی آئی پر طنز کستے ہوئے کہا کہ جب معاملہ سیاست سے جڑا نہیں ہوتا تو سی بی آئی اچھا کام کرتی ہے، لیکن سیاست سے جڑے حساس معاملے میں ان کی جانچ عدالتی جانچ کے پیمانوں پر کھری نہیں اترتی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی دراصل ڈی پی کوہلی میموریل لیکچر کے 18ویں ایڈیشن میں بول رہے تھے۔ انھوں نے ہائی پروفائل معاملوں میں قصوروار کو سزا دلانے میں ناکام رہنے کو لے کر بھی سی بی آئی کی خوب سرزنش کی۔
Published: undefined
جسٹس گوگوئی نے کہا کہ سی بی آئی کی اپنی ایک خاص جگہ ہے، لیکن بہت سے معاملوں میں اس کی ناکامی زیادہ موضوع بحث رہتی ہے۔ انھوں نے سی بی آئی میں نابرابری کو لے کر بھی فکر مندی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ایگزیکٹیو میں 15 فیصد عہدے خالی ہیں، جب کہ سی بی آئی کی ٹیکنیکل یونٹ میں بھی 28 فیصد عہدوں پر تقرریاں نہیں ہوئیں۔
Published: undefined
جسٹس رنجن گوگوئی نے اپنی تقریر کے دوران یہ بھی کہا کہ سی بی آئی کے لیگل ڈپارٹمنٹ میں بھی 50 فیصد عہدے خالی پڑے ہیں، اس سے کام کا بوجھ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ سی جے آئی نے کہا کہس یاسی اثر کے سبب جانچ متاثر ہوتی ہے اور سی بی آئی میں ضروری سرمایہ کاری نہیں ہو پا رہی ہے اس سے بھی جانچ پر اثر پڑتا ہے۔ انھوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جب کوئی سیاسی اثر نہیں ہوتا تو سی بی آئی اچھا کام کرتی ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ونیت نارائن معاملے میں سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدہ کے لیے گائیڈ لائنس جاری کی تھی۔ ان سبھی اسباب سے سی بی آئی کی خودمختاری پر برا اثر پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ سی بی آئی کی آزادی کو بنائے رکھنے کے لیے عدالت لگاتار کوشش کر رہی ہے۔ سی بی آئی کو سیاسی اثر سے بچانے کے لیے عدالتوں نے کئی گائیڈ لائنس جاری کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سی بی آئی کو سی اے جی کی طرح آئینی ایکٹ کے ذریعہ خودمختاری ملنی چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined