قومی خبریں

منی پور معاملے کا موازنہ بنگال سے کرنے پر ناراض ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا، خاتون وکیل کو سمجھایا دونوں کا فرق

وکیل بانسری سوراج نے مطالبہ کیا کہ جس طرح عدالت منی پور میں خواتین کے برہنہ پریڈ معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، اسی طرح مغربی بنگال اور دیگر ریاستوں کے واقعات کا بھی نوٹس لے۔

<div class="paragraphs"><p>چیف جسٹس  ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس

 

منی پور میں کوکی طبقہ کی خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے کے معاملے کی سماعت کے دوران آج چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ خاتون وکیل بانسری سوراج پر اس وقت ناراض ہو اٹھے جب انھوں نے مغربی بنگال اور چھتیس گڑھ کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے عدالت سے مطالبہ کر دیا کہ جس طرح عدالت منی پور میں خواتین کے برہنہ پریڈ کے واقعہ کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، ویسے ہی دیگر ریاستوں میں پیش آئے وارداتوں کا بھی نوٹس لینا چاہیے۔

Published: undefined

بی جے پی لیڈر اور وکیل بانسری سوراج نے انٹرونشن ایپلی کیشن کے ذریعہ یہ مطالبہ اٹھایا تھا۔ ان کی بات سن کر چیف جسٹس آف انڈیا ناراض ہو گئے۔ سی جے آئی نے وکیل کو تقریباً پھٹکارتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ بالکل مختلف ہے۔ ہم مغربی بنگال یا کسی دوسری ریاست میں ہوئے حادثہ سے اس کو نہیں جوڑ سکتے۔ منی پور میں جو کچھ ہوا وہ انسانیت کو شرمسار کرنے والا ہے۔ ہم اس بنیاد پر منی پور کے واقعہ کو درست نہیں ٹھہرا سکتے ہیں کہ دوسری ریاستوں میں بھی ایسے ہی واقعات ہوئے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان دونوں خواتین کو انصاف ملنا چاہیے۔

Published: undefined

منی پور معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سی جے آئی چندرچوڑ نے ریاست کے ساتھ مرکزی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ ہمیں مطلع کریں کہ آپ متاثرین کو کس طرح کی قانونی امداد مہیا کرا رہے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا کہ وہ دیگر جانکاریوں کے ساتھ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ منی پور معاملے میں اب تک کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم ریاست میں تشدد متاثرہ لوگوں کے لیے بازآبادکاری پیکیج کے بارے میں بھی جاننا چاہیں گے۔

Published: undefined

سماعت کے دوران سی جے آئی چندرچوڑ منی پور کی دونوں حکومتوں کے رویے سے خاصے ناراض نظر آئے۔ سی جے آئی نے کہا کہ سالیسٹر جنرل بتائیں کہ منی پور تشدد میں کتنے زیرو ایف آئی آر درج کیے گئے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا کہ منی پور کی ویڈیو میں نظر آ رہی خواتین کو پولیس نے ہی فسادی بھیڑ کو سونپ دیا، جو خوفناک ہے۔ انھوں نے خواتین کے خلاف جرم کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نہیں چاہتا کہ منی پور پولیس اس معاملے کو دیکھے۔

Published: undefined

سی جے آئی نے سوال کیا کہ جب خواتین کے خلاف حیوانیت کی جا رہی تھی، تب پولیس کیا کر رہی تھی؟ انھوں نے پوچھا کہ ویڈیو معاملے کا کیس 24 جون کو مجسٹریٹ کورٹ میں کیوں بھیج دیا گیا۔ واقعہ 4 مئی کو سامنے آ گیا تھا، تو پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے میں 14 دن کیوں لگے؟ سی جے آئی نے منی پور معاملے کی جانچ کے لیے سبکدوش خاتون ججوں کی قیادت میں ایک کمیٹی بنانے کی بات بھی کہی۔ حالانکہ اس سلسلے میں کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined