چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے ہفتہ کے روز کہا کہ مقننہ اپنے ذریعہ پاس قوانین کے اثرات کا مطالعہ یا جائزہ نہیں لتی ہے اور اس سے کبھی کبھی بڑے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ذریعہ منعقد یومِ آئین تقریب کے دوسرے دن اختتام کے موقع پر بولتے ہوئے جسٹس رمنا نے نیگوشیبل انسٹرومنٹس ایکٹ کی دفعہ 138 کی مثال پیش کی، جس کے نافذ ہونے سے مجسٹریٹ عدالتوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی تذکرہ کیا کہ موجودہ عدالتوں کو کمرشیل عدالتوں کی شکل میں ’ری-برانڈنگ‘ کرنے سے زیر التوا معاملوں کے مسئلہ کا حل نہیں ہوگا۔
Published: undefined
چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ مقننہ مطالعہ نہیں کرتی ہے یا قوانین کے اثرات کا جائزہ نہیں لیتی ہے۔ یہ کبھی کبھی بڑے ایشوز کی طرف لے جاتا ہے۔ نیگوشیبل انسٹرومنٹس ایکٹ کی دفعہ 138 اس کی ایک مثال ہے۔ پہلے سے ہی بوجھ تلے دبے مجسٹریٹ ان ہزاروں معاملوں کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ عدالتوں کو ایک خصوصی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے بغیر کمرشیل عدالتوں کیش کل میں ری-برانڈ کرنے سے زیر التوا معاملوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اس لیے زیر التوا معاملوں کی فطرت کثیر جہتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ حکومت ان دو دنوں کے دوران حاصل تجاویز پر غور کرے گی اور موجودہ ایشوز کا حل نکالے گی۔
Published: undefined
این وی رمنا نے کہا کہ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے لگاتار خواتین کے پیشے میں داخلے کی حوصلہ افزائی کی ہے اور عدلیہ میں خواتین کی نمائندگی کو بڑھانے کا بھی عزم ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تقریب کے پہلے دن اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کے مشورے بھی بے حد اہم تھے۔ انھوں نے کہا کہ جیوڈیشیل پینڈنسی کے ایشو کو ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے عدالتی نظام کے تشکیل نو اور عدالتوں کے درجہ بندی کو بدلنے کی تجویز رکھی۔ یہ کچھ ایسا ہے جس پر حکومت غور کر سکتی ہے۔ انھوں نے ایسے غلط خیالات کو دور کرنے پر بھی زور دیا کہ اس ملک میں بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ یہ عدالتیں ہی ہیں جو قانون بناتی ہیں۔ اس سے پہلے بھی یوم آزادی تقریب کے دوران چیف جسٹس نے مناسب بحث کے بغیر مقننہ کے ذریعہ قانون پاس کرنے کے ایشو پر بات کی تھی۔ انھوں نے تبصرہ کیا تھا کہ یہ معاملوں کی ایک افسوسناک صورت حال ہے کہ کئی قوانین میں عدم وضاحت ہے اور بحث کی کمی کے سبب قوانین کے مطالب کو سمجھنا ممکن نہیں ہے۔ اس سے غیر ضروری مقدمہ بازی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس آف انڈیا نے سپریم کورٹ کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ملک کے مختلف شعبوں میں اپیل کی کہ چار علاقائی عدالتوں کے تعاون کے تعلق سے ہندوستان کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کے ذریعہ تقریب کے پہلے دن جمعہ کو دیے گئے مشوروں کا بھی تذکرہ کیا، تاکہ یہ آئینی ایشوز پر زیادہ توجہ مرکوز کر سکے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے تذکرہ کیا کہ اٹارنی جنرل نے عدالتی نظام کے تشکیل نو اور عدالتوں کی درجہ بندی کو بدلنے کی تجویز رکھی ہے۔
Published: undefined
وزیر قانون کرن رجیجو کا حوالہ دیتے ہوئے کہ حکومت عدالتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے مناسب رقم الاٹ کر رہی ہے، جسٹس رمنا نے کہا کہ پیسہ مسئلہ نہیں ہے، بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ کچھ ریاستیں گرانٹ کے لیے آگے نہیں آ رہی ہیں۔ نتیجہ کار مرکزی گرانٹ کافی حد تک ناکافی رہتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز