مہاراشٹر کے سابق کابینی وزیر و مہاراشٹر کانگریس کے نائب صدر محمد عارف نسیم خان نے شہریت ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کو جمہوریت کے لیے سیاہ دن قرار دیا اور اس کی سخت لفظوں میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’شہریت ترمیمی بل منظم سازش ہے۔ اس بل کے ذریعہ قانون اور جمہوری تقاضوں کو پس پشت ڈال کر محض مذہب کے رنگ میں یہ بل پاس کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔‘‘
Published: undefined
نسیم خان نے کہا کہ یہ بل نہ صرف غیر آئینی اور غیر قانونی ہے بلکہ آئین ہند نے ملک کی عوام کو جو آئینی حقوق دیئے ہیں اس کے متضاد ہے ۔ شہریت ترمیمی بل کو مسلمانوں کے خلاف ایک بڑی سازش قرار دیتے ہوئے نسیم خان نے یہ بھی کہا کہ یہ قانون پاس کر کے مرکزی حکومت آر ایس ایس کے خفیہ ایجنڈے کو ملک میں نافذ کرنے جا رہی ہے، یہ بل ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو دھوکہ ہے ۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیمی بل 2019 پیر کی دیر شب لوک سبھا میں 80 کے مقابلے 311 ووٹوں سے پاس ہو گیا۔ اس سے قبل تقریباً 7 گھنٹے تک اس بل پر لوک سبھا میں بحث چلی اور اپوزیشن پارٹی لیڈران نے پرزور انداز میں اس بل کی مخالفت کی۔ لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے شہریت (ترمیم) بل 2019کو تفریق آمیز قرار دیتے ہوئے بحث کے دوران حکومت سے کہاکہ وہ ہندستان کو توڑنے کا نہیں جوڑنے کا کام کرے۔
Published: undefined
ادھیر رنجن چودھری نے ایوان میں بل پر بحث کے دوران واضح لفظوں میں کہاکہ ا ن کی پارٹی کسی بھی متاثر کو پناہ دینے کے حکومت کے خیال کے خلاف نہیں ہے بلکہ اس کی مخالفت اس بات پر ہے کہ اس کے لئے مذہب کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’یہ تفریق آمیز الگ قانون بنایاجارہا ہے اور ہماری مخالفت اس بات پر ہے کہ صرف تین ممالک کے فرقوں کو ہی اس میں کیوں رکھا گیا ہے۔ بہت محنت کے بعد یہ ہندستان بنا ہے، اسے توڑنے کا نہیں جوڑنے کا کام کرو۔‘‘
Published: undefined
کانگریس لیڈر ادھیر رنجن نے اپنی بات ایوان میں رکھتے ہوئے کہاکہ مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کے لئے قانون بنانے کے بجائے اگر حکومت ضرورت محسوس کرتی ہے تو وہ پناہ گزین قانون لاسکتی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ ہندستان صرف ایک جغرافیائی سرحد کا نام نہیں ہے، یہ ملک صرف ایک قوم ہی نہیں ایک تہذیب بھی ہے جس نے صدیوں تک ’جیو اور جینے دو‘ کے اصول کی سیکھ دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز