تقریبا 7 گھنٹوں کے بحث و مباحثے کے بعد شہریت ترمیمی بل راجیہ سبھا سے بھی منظور کر لیا گیا۔ اس بل کے حق میں 125 اور مخالفت میں 105 ووٹ ڈالے گئے۔ اس سے قبل بدھ کی سہ پہر کو وزیر داخلہ امت شاہ نے اپوزیشن ممبران کی طرف سے کئے گئے شدید ہنگامے کے درمیان بل کو ایوان میں پیش کیا۔ کانگریس سمیت متعدد اپوزیشن جماعتوں نے آئین کے حقائق اور اقدار کی بنیاد پر اس بل کی سختی سے مخالفت کی۔ تقریبا 7 گھنٹے بحث و مباحثہ اور اس کے جواب دینے کے بعد بالآخر ووٹنگ کی بنیاد پر بل منظور کیا گیا۔ اب یہ بل صدر کو منظوری کے لئے بھیجا جائے گا۔
Published: 11 Dec 2019, 9:19 PM IST
شہریت ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر کانگریس کی کارگزار صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ یہ ہندوستان کی آئینی تاریخ کا سیاہ دن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا سے اس بل کی منظوری کے ساتھ تنگ نظر اور متعصب ذہنیت کی کثیر جہتی ہندوستان پر جیت ہوئی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ بل بنیادی طور پر اس نظریے کو چیلنج کرتا ہے جس کے لئے ہمارے آباؤ اجداد نے طویل جنگ لڑی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل ایک منقسم ہندوستان کی تشکیل کرتا ہے، جہاں مذہب ہی کسی کی قوم پرستی کی بنیاد بنے گا۔
Published: 11 Dec 2019, 9:19 PM IST
قبل ازیں، راجیہ سبھا میں تمام ممبران کو جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ’’کچھ ممبران نے بل کو غیر آئینی کہا ہے میں اس کا جواب دوں گا۔ اگر اس ملک کو تقسیم نہ کیا گیا ہوتا تو اس بل کو لانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ تقسیم کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے، یہ بل لانا پڑا۔ مودی سرکار یہ بل ملک کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے لائی ہے۔‘‘
بل کی آئینی حیثیت پر ممبران کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالات پر امت شاہ نے کہا کہ کچھ اراکین پارلیمنٹ کو خوف ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں آجائے گی۔ عدالت کا آپشن کھلا ہے۔ کوئی بھی عدالت میں جا سکتا ہے۔ یہ قانون عدالت میں بھی درست پایا جائے گا۔
Published: 11 Dec 2019, 9:19 PM IST
اس بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایوان میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ اس بل سے پورا ملک خوش ہے، لیکن آج شمال مشرقی ریاستوں کی بیشتر ریاستوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ آسام میں فوج کے دستے تعینات کیے جا رہے ہیں۔ دببروگڑھ، گوہاٹی اور دیگر مقامات پر مظاہرے ہو رہے ہیں، لوگ سڑکوں پر ہیں اور تشدد ہو رہا ہے۔ ناگالینڈ اور تریپورہ جل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر سب کچھ ٹھیک ہے اور لوگ اس بل سے خوش ہیں تو پھر یہ کیوں ہو رہا ہے؟ اسی دوران، غلام نبی آزاد نے حکومت کی جانب سے پڑوسی ممالک میں مظلوم لوگوں مختلف مواقع پر بتائی گئی تعداد میں تضاد پائے جانے پر بھی سوال اٹھایا اور حکومت سے اس پر وضاحت طلب کی۔
Published: 11 Dec 2019, 9:19 PM IST
قبل ازیں، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کپل سبل نے کہا کہ وزیر داخلہ نے لوک سبھا میں کہا کہ ہمیں بل کی ضرورت ہے کیونکہ کانگریس نے تقسیم ہند کی غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے یہ کس کتاب میں پڑھا ہے! جب کہ وہ نہیں جانتے کہ جناح اور ساورکر دونوں اس بات پر متفق تھے کہ ہندوؤں کے لئے ایک علیحدہ قوم اور مسلمانوں کے لئے الگ قوم ہونی چاہئے۔ سبل نے کہا کہ یہ ایک تاریخی بل ہے، کیوں کہ آپ تاریخ کو بدلنے والے ہیں۔ کپل سبل نے کہا کہ آپ ہندوستانی جمہوریہ کو ایسی ’جوراسک جمہوریہ‘ میں تبدیل مت کریں جہاں ’دو ڈایناسور‘ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن کو ہندوستان کا کوئی اندازہ نہیں ہے وہ ہندوستان کے خیال (آئیڈیا آف انڈیا) کا دفاع نہیں کر سکتے ہیں۔
Published: 11 Dec 2019, 9:19 PM IST
دریں اثنا، بحث کے دوران بل کی مخالفت کرتے ہوئے، عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ آپ پاکستان اور افغانستان میں بسنے والے ہندوؤں کے بارے میں پریشان ہیں۔ آپ کی آبائی ریاست گجرات میں یوپی اور بہار کے ہندوؤں کو مارا گیا، مجھے بتاؤ کہ آپ نے ایک بھی لفظ کیوں نہیں کہا؟ آپ اس ملک میں اپنا جنون پورا کرنے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم دراندازوں کو اس ملک سے نکالیں گے، دوسری طرف بنگلہ دیش سے ہمارے وزیر اعظم نے کہا کہ این آر سی سے بنگلہ دیش متاثر نہیں ہوگا۔ یہ ایک بل ہے جو آئین کی اصل روح کو تباہ کر رہا ہے، لہذا ہم اس بعل کی مخالفت کرتے ہیں۔
Published: 11 Dec 2019, 9:19 PM IST
اس سے قبل پی ڈی پی کے رکن پارلیمنٹ میر محمد فیاض نے کہا کہ ہمارے آبا و اجداد نے سیکولر ہندوستان کے ساتھ آنے کا انتخاب کیا تھا۔ لیکن آج، اس بل کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہم نے غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی سرکار یہ کہہ رہی ہے کہ کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی لوگوں کو کشمیر کی جیلوں میں رکھا جاتا ہے۔ محمد فیاض کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے والے افراد کو بھی جیل میں رکھا گیا ہے۔
Published: 11 Dec 2019, 9:19 PM IST
شہریت ترمیمی بل پر بات کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے کہا کہ جمہوریت میں مختلف آراء ہیں۔ وزیر اعظم مودی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ جو اس بل کی حمایت نہیں کرتا وہ غدار ہے اور جو اس کی حمایت کرتا ہے وہ محب وطن ہے۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو اس کی حمایت نہیں کررہا ہے وہ پاکستان کی زبان بول رہا ہے۔ اگر ہمیں پاکستان کی زبان پسند نہیں ہے تو ہمارے پاس اتنی مضبوط حکومت ہے، پاکستان کو ختم کر دیں۔ آپ نے 370 کو ہٹا دیا ہم نے آپ کی حمایت کی۔ آج ملک کے بیشتر حصوں میں اس بل کی مخالفت کی جارہی ہے، تشدد ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بھی ملک کے شہری ہیں، ملک دشمن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی ہندو ہیں، ہمیں آپ کی طرف سے حب الوطنی کی کسی سند کی ضرورت نہیں ہے۔
Published: 11 Dec 2019, 9:19 PM IST
اس سے قبل کانگریس کے رکن پارلیمنٹ پی چدمبرم نے کہا کہ حکومت اس بل کے بارے میں صوابدیدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے یہ بل کو منظور ہونے کے بعد عدالت میں جائے گا اور عدالت میں اس بل کی آئینی حیثیت کا فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدالت اس پر پابندی عائد کرتی ہے تو یہ حکومت کے چہرے پر ایک طمانچہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہے، جس میں مساوات کا حق شامل ہے۔ چدمبرم نے پوچھا، آپ نے صرف تین ممالک کا انتخاب کیوں کیا اور باقی ممالک کیوں چھوڑے گئے؟ آپ نے صرف 6 مذاہب کا انتخاب کیوں کیا؟ انہوں نے پوچھا کہ بھوٹانی عیسائی، سری لنکن ہندوؤں کو کیوں اس بل سے استثنی رکھا گیا ہے؟
واضح رہے کہ ملک کی شمال مشرقی ریاستوں میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہو رہا ہے۔ احتجاج اتنے پرتشدد ہو چکے ہیں، شام کے بعد سے آسام کے گوہاٹی اور کامروپ اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاست کی انتظامیہ نے آسام کے 10 اضلاع میں 24 گھنٹے کے لئے انٹرنیٹ سروس بند رکھنے کے ساتھ بہت سی جگہوں پر دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ اس شہریت بل کے خلاف تشدد نے شمال مشرق کی دیگر ریاستوں میں بھی خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔
Published: 11 Dec 2019, 9:19 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Dec 2019, 9:19 PM IST
تصویر: پریس ریلیز