بھارتی حکومت نے چند روز قبل آتش تاثیر کی اوؤرسیز سیٹیزن آف انڈیا (او سی آئی) شہریت یہ کہہ کر منسوخ کر دی تھی کہ انوں نے اس کی درخواست دیتے وقت یہ بات چھُپائی کہ ان کے والد پاکستانی تھے۔
Published: undefined
آتش علی تاثير سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادے ہیں۔ آتش کی والدہ تلوین سنگھ کا تعلق بھارت سے ہے اور وہ ایک نامور صحافی ہیں۔
Published: undefined
آتش کے والدین لندن میں دوست ہوا کرتے تھے اور ان کی پیدائش وہیں ہوئی۔ بعد میں ان کی والدہ بھارت آگئيں اور آتش کی بیشتر پرورش دلی اور لندن میں ہوتی رہی۔ آج کل وہ نیو یارک میں رہتے ہیں اور لبرل اقدار کے حامل مصنف ہیں۔
Published: undefined
بھارتی وزارت داخلہ نے آتش کی او سی آئی کی منسوخی کا اعلان غیر روایتی طور پر اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کیا: ''آتش تاثیر کی او سی آی سے متعلق جو اعتراضات تھے اس پر جواب دینے کے لیے انہیں موقع فراہم کیا گیا تھا تاہم وہ اس نوٹس کا جواب دینے میں ناکام رہے اس لیے اسے منسوخ کر دیا گيا ہے۔''
Published: undefined
اس پر ذرائع ابلاغ میں تنقید ہوئی کہ بھارتی حکومت کا یہ اقدام انتقامی کارروائی ہے کیونکہ آتش نے معروف امریکی میگزین 'ٹائمز' کے ایک مضمون میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر نکتہ چینی کی تھی۔ گذشتہ برس شائع ہونے والے اس مضمون کا عنوان تھا ''انڈیاز ڈیوائڈر ان چیف'' جسے میگزین نے سر ورق پر مودی کی تصویر کے ساتھ شائع کیا تھا۔ اس میں مودی پر ملک میں مذہبی تفریق بڑھانے اور ہندتوا کو فروغ دینے کا الزام تھا۔
Published: undefined
بھارتی وزارت داخلہ نے ایک ٹویٹ میں میڈیا کی تنقید رد کی اور کہا کہ یہ الزام "حقیقت پر مبنی نہیں اور پوری طرح سے غلط ہے۔''
Published: undefined
خود آتش تاثیر نے حکومت کے اقدام کو انتقامی کارروائی کہ کر مسترد کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے انہیں جواب دینے کے لیے صرف چوبیس گھنٹے دیے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں بیس دن بعد نوٹس ملا پھر بھی انہوں نے اس کا جواب فوری طور پر نیو یارک میں بھارتی سفارتخانے کو پہنچا دیا۔ ثبوت کے طور پر آتش نے سوشل میڈیا پر اس کا سکرین شاٹ پوسٹ کیا۔
Published: undefined
آتش تاثیر نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں اپنی ولدیت سے متعلق سوال پر بھارتی وزارت داخلہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سوال کا کوئی جواز نہیں۔
Published: undefined
آتش کی حمایت میں کئی نامور بھارتی شخصیات نے سوشل میڈیا پر اظہار خیال کیا۔ سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ، ''مودی کے خلاف جو بھی منہ کھولے اُسے غدار قرار دیا جاتا ہے۔ ایک شخص جس نے پاکستان میں بھی ایسی شخصیات کے خلاف لڑائی لڑی اس کے ساتھ آپ ایسا کر رہے ہیں، یہ بیہودگی ہے۔ اس حکومت نے تو تمام حدود پار کر لی ہیں۔''
Published: undefined
کانگریس پارٹی کے رہنما اور رکن پارلیمان ششی تھرور نے کہا کہ، "یہ دیکھ کر بڑی تکلیف ہوتی ہے کہ حکومتی ترجمان جو جھوٹا دعوی پیش کر رہا ہے اس کی با آسانی نفی ہوسکتی ہے۔ اس سے زیادہ تکلیف دہ بات ہماری جمہوریت میں اس طرح کی باتوں کا ہونا ہے۔ کیا ہماری حکومت اتنی کمزور ہے کہ وہ ایک صحافی سے خوف محسوس کرتی ہے؟"
Published: undefined
حکمراں جماعت بی جے پی کے ایک رہنما نے آتش تاثیر کو سخت گیر اسلامی نظریات کا حامل قرار دیا۔ جواب میں مورخ و مفکر رام چندر گوہا نے کہا کہ، "جو شخص یہ سوچتا ہے کہ آتش تاثیر سخت گیر اسلامی نظریات کے حامل ہیں، وہ یا تو پڑھنا نہیں جانتا، یا پھر تاثیر کی لکھی ایک سطر بھی نہیں پڑھی ہے، یا پھر وہ اس بات میں یقین رکھتا ہے کہ صرف اس طرح کے اسلامی نظریات والا ہی مودی کے قول و فعل پر تنقید کر سکتا ہے۔''
Published: undefined
سماجی امور کے سرکردہ دانشور پرتیش نندی نے بھی حکومت کے اس روپے پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ اس طرح کے اقدامات ''یقینی طور پر بیوقوفی اور عدم برداشت کی نشانی ہے جو اس حکومت کی پہچان بن چکی ہے۔ آتش بہترین مصنف ہے، اسے ملک بدر کرنے کے بجائے اس پر فخر کرنا چاہیے۔''
(ڈی ڈبلیو کی رپورٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined