جھارکھنڈ کے ایک عیسائی اسکول میں کچھ طلباء کے ذریعہ ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگائے جانے کی خبر آئی ہے۔ اس واقعہ کے بعد اسکول انتظامیہ نے 17 طلباء کو اسکول سے نکال دیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق جھارکھنڈ کے جمشید پور واقع بیلڈیہہ کے عیسائی اسکول میں طلباء نے ’جے شری رام‘ کا نعرہ زور زور سے لگانا شروع کر دیا جس کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور بچوں کے خلاف فیصلہ صادر کر دیا۔ فیصلہ سنائے جانے کے بعد علاقے میں ماحول کافی کشیدہ ہیں۔
Published: undefined
واقعہ کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ جب پرنسپل کو اس کی جانکاری ملی تو انھوں نے آناً فاناً ڈسپلنری کمیٹی کی میٹنگ طلب کی۔ اس میٹنگ کے بعد متعلقہ بچوں کو معطل کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔ پرنسپل ایل پیٹرسن کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں کہا گیا کہ ان 17 بچوں کو اسکول سے نکالا جائے جنھوں نے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگا کر اسکول کی فضا کو زہر آلود کرنے کی کوشش کی۔
Published: undefined
’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے والے بچوں کو اسکول سے باہر نکالے جانے کی خبر جب آل جھارکھنڈ اسٹوڈنٹ یونین کو ملی تو یونین لیڈر اَپّو تیواری نے طلباء کے حق میں آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ اَپو تیواری نے اسکول انتظامیہ کی جانب سے کی گئی کارروائی کے خلاف ضلع ایجوکیشن سپرنٹنڈنٹ کو شکایت دی۔ انھوں نے شکایت میں کہا کہ اسکول انتظامیہ کے ذریعہ طلباء پر کی گئی کارروائی ہندوؤں کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کرنے کی کوشش ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر کارروائی کرنا مناسب نہیں ہے، اس لیے اسکول پر اس سلسلے میں کارروائی ہونی چاہیے۔
Published: undefined
بچوں کو سسپنڈ کیے جانے کے معاملے میں ضلع ایجوکیشن افسر شیویندر کمار نے میڈیا سے کہا کہ ’’مجھے اس کی جانکاری ملی ہے اور معاملے کی جانچ کے لیے حکم جاری کر دیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ جانچ کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا کہ اسکول پر کسی طرح کی کارروائی ہونی چاہیے یا نہیں۔ اسکول پرنسپل پیٹرسن کا اس معاملہ میں کہنا ہے کہ اسکول اس طرح کی حرکتوں کی وجہ سے پہلے بھی تنازعہ میں رہ چکا ہے اور اب وہ اس طرح کا کوئی واقعہ اسکول میں نہیں چاہتے۔ انھوں نے بتایا کہ اکتوبر سے امتحان شروع ہونے ہیں اس وجہ سے بچوں کو ’اسٹڈی لیو‘ (پڑھائی کے لیے چھٹی) پر بھیج دیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined