ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ میں ایک سال پہلے دو مساجد پر حملے کے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو 51 افراد کے قتل سانحہ میں جمعرات کو مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔ آسٹریلیا کے نیوساؤتھ ویلز کا رہنے والا برینٹن (29) نے 51 لوگوں کے قتل اور دہشت گردی پھیلانے کے ایک اور الزام کو بھی قبول کیا ہے۔
Published: undefined
اس سے پہلے انہوں نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات سے انکار کر دیا تھا جبکہ جون میں اس معاملہ پر سماعت چل رہی تھی۔ گزشتہ سال 15 مارچ کو فوجی ملبوسات میں مسلح شخص ٹیرنٹ نے کرائسٹ چرچ کے اندرونی شہر النور اور لین ووڈ مسجد میں 51 نمازیوں کو قتل کرکے انٹرنیٹ پر لائیو اسٹریم کر دیا تھا۔ اس حملہ میں 49 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
Published: undefined
نیوزی لینڈ کی تاریخ میں یہ اب تک کا سب سے خوفناک حملہ تھا جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ نیوزی لینڈ کی حکومت نے اس حملہ کے بعد ملک میں بندوق رکھنے کے قانون کو مزید سخت کر دیا ہے۔ کورونا وائرس کے اثرات کے پیش نظر نیوزی لینڈ میں بھی اس وقت لاک ڈاؤن چل رہا ہے جس کی وجہ سے جمعرات کو کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ میں سماعت کو انتہائی محدود رکھا گیا تھا۔
Published: undefined
سماعت میں لوگوں کو آنے کی اجازت نہیں دی گئی اور برینٹن اور اس کے وکیل کو ویڈیو لنک کے ذریعہ سماعت میں شامل کیا گیا۔ دونوں مساجد کے نمائندے اس سماعت میں متاثرہ خاندان کی جانب سے شامل ہوئے۔ برینٹن کو آئندہ یکم مئی تک کے لیے حراست میں رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز