لو ک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی ۔ رام ولاس ) کے قومی صدر اور بہار کے جموئی سے رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان نے کہاکہ نتیش حکومت کی پالیسیوں کے خلاف 15 فروری کو ان کی پارٹی ریاست میں صدر راج کے نفاذ کے مطالبے پر آکروش مارچ نکالے گی ۔
Published: undefined
مسٹر پاسوان نے جمعہ کو اپنی ماں رینا پاسوان کے ساتھ جے پرکاش نارائن بین الاقوامی ایئر پورٹ پہنچنے پر نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہاکہ 15 فروری کو ان کی پارٹی کی طرف سے ریاستی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آکروش مارچ کا انعقاد کیاجائے گا۔ اس میں ان کے کنبہ کے لوگ بھی ساتھ ہوں گے ۔ انہوں نے تلخ لہجے میں کہاکہ اگر مارچ کے دوران پولیس کی پہلی لاٹھی چلے گی تو وہ چراغ پاسوان اپنے سر پر لے گا۔
Published: undefined
رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ ” نہ ہی میں لاٹھی کھانے سے ڈرتا ہوں اور نہ ہی مجھے پانی کی بوچھار وں سے ڈر ہے ۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار پہلے ہی تمام طاقت کا استعمال کر چکے ہیں۔ انہوں نے میرے کنبہ کو توڑ دیا ، مجھے ہی میری پارٹی سے الگ کر دیا ۔“
Published: undefined
مسٹر پاسوان نے کہاکہ میرے والد اور ایل جے پی کے بانی رام ولاس پاسوان بھی دو مرتبہ بہار بچاﺅ یاترا پر نکلے تھے ۔ دونوں ہی مرتبہ انہوں نے بہار حکومت کی پالیسیوں کے خلاف جدوجہد کی تھی ۔ انہیں کے نقش قدم پر بہار بچاﺅ مارچ کا انعقاد کیاجائے گا۔ ا س کی ضرورت بھی ہے ۔
Published: undefined
رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ ریاست میں مسلسل زہریلی شراب سے لوگوں کی اموات ہورہی ہیں ۔ پٹنہ گرلس شیلٹر ہوم میں چھوٹی۔ چھوٹی بچیوں سے جسم فروشی کرائی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جائز مطالبات کے سلسلے میں پر امن مظاہرہ کر نے پر اساتذہ اور طلباءپر لاٹھی چلائی جارہی ہے ۔ درج فہرست ذات۔ قبائل کے ہاسٹلوں کو زبردستی خالی کرایاگیا ہے ۔ مارچ کے توسط سے بہار میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیاجائے گا۔
Published: undefined
مسٹر پاسوان نے وزیراعلیٰ مسٹر کمار پر نشانہ سادھتے ہوئے سوالیہ لہجے میں کہاکہ بہا رمیں کتنی ترقی ہوئی ہے ۔ یہ وزیراعلی ٰ مسٹرکمار کو بتانا چاہئے ۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو چیلنج دیتے ہوئے کہاکہ اپنے 15 سالوں کی مدت کار میں صرف پانچ حصولیابیاں بتادیں۔ وزیراعظم نریندر مودی کے وزیراعلیٰ مسٹر کمار کو سماجوادی بتائے جانے پر انہوں نے کہاکہ اگر پریوار واد کو آگے لیکر نہیں جانا سماجواد کا پہلو ہے تو وزیراعظم نے ٹھیک ہی کہا ہے ۔اس میں وزیراعظم نے کوئی غلط بات نہیں کہی ہے اور اس سے وہ قبول کرتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز