نئی دہلی: آنجہانی والد رام ولاس پاسوان کو قومی راجدھانی میں الاٹ بنگلہ ’12 جن پتھ‘ سے خود کو بے دخل کئے جانے کے بعد لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان نے کہا کہ جو چیز سرکاری ہے، اس کے ساتھ کسی طرح کا لگاؤ رکھنا غلط ہے۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ اتنے دنوں تک مجھے اس گھر میں رہنے کا موقع حاصل ہوا۔
Published: undefined
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چراغ پاسوان نے کہا ’’اس گھر میں میرے والد نے نہ صرف سیاسی زندگی کی لمبی اننگ کھیلی بلکہ وہ سماجی انصاف کی جائے پیدائش تھی۔ اسی گھر میں پاپا نے پارٹی تشکیل دی تھی۔ اسی گھر میں اونچی ذات کے جو غریب تھے انہیں ریزرویشن دینے کی بات کہی گئی تھی۔ جب لاک ڈاؤن نافذ ہوا تو پاپا اس گھر میں وہ تصاویر دیکھتے تھے کہ مزدور جا رہے ہیں، انہیں اس بات کی فکر رہتی تھی کہ وہ کھانا کس طرح کھائیں گے۔
Published: undefined
چراغ نے کہا کہ انہیں اس بات سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ گھر خالی کرا لیا گیا۔ بقول ان کے آج نہیں تو کل انہیں گھر خالی کرنا ہی تھا۔ انہوں نے کہا ’’مجھے گھر خالی کرنے کے طریقے سے مسئلہ ہے۔ گھر خالی کرتے ہوئے میرے والد کی تصویریں پھینک دی گئیں۔ مجھے اس طریقے سے مسئلہ ہے کہ جس طرح ان عظیم انسانوں کی تصویریں گھر کے کونے کونے میں لگائی گئی تھیں انہیں سڑک پر پھینکا گیا۔‘‘
Published: undefined
چراغ پاسوان نے مزید کہا، ’’مجھے دھوکہ دیا گیا ہے، کیونکہ میں 29 تاریخ کو گھر خالی کرنے کے لیے تیار تھا۔ پتا نہیں کیوں مجھے بلا کر وعدہ کیا گیا؟ مرکزی وزیر کے فون کیوں آئے؟ مجھے کیوں روکا گیا؟ یہ الگ سیاسی بحث کا معاملہ ہے۔ بہار میں مکیش سہنی کے ساتھ جس طرح ہوا وہ افسوسناک ہے۔ بی جے پی کے ساتھ جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں پچھلے ڈیڑھ سال سے اپنے راستے پر ہوں۔ اتحاد خیالات اور احترام سے قائم ہوتا ہے۔
Published: undefined
چراغ پاسوان آگے کیا کریں گے؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’میں وہی کروں گا جو میں کر رہا تھا۔ مجھے اپنی ہی پارٹی سے نکال دیا گیا۔ اب مجھے گھر سے بھی نکال دیا گیا ہے۔ سب کی سوچ یہی ہے کہ چراغ کو توڑنا ہے۔ میں بار بار کہتا ہوں کہ میں شیر کا بیٹا ہوں۔ میں رام ولاس پاسوان کا بیٹا ہوں، میں ان حالات سے نہ ڈرنے والا ہوں اور نہ ہی جھکنے والا ہوں۔ میں اپنے والد کے خواب کو زمین پر لانا چاہتا ہوں۔ ترقی یافتہ بہار بنانے کا جو میرا عزم ہے، میں اس کے لئے کام کرتا رہوں گا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined