کنگنا رانوت کے زرعی قوانین کے حق میں دیے گئے بیان نے طول پکڑ لیا ہے۔ ان کے بیان کے بعد سیاسی سرگرمیاں کافی تیز ہو گئی ہیں اور الگ الگ پارٹیوں کے رہنماؤں کے ذریعہ بیان بازی کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔
این ڈی اے کی حلیف ایل جے پی کے سربراہ اور مرکزی وزیر چراغ پاسوان نے اس معاملے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کنگنا کا ذاتی بیان ہو سکتا ہے، یہ ان کی سوچ ہو سکتی ہے، یہ پارٹی کا کوئی بیان نہیں ہے۔
Published: undefined
دوسری طرف جے ڈی یو کے سینئر رہنما کے سی تیاگی نے کہا ہے کہ کنگنا کا بیان کسانوں کی توہین ہے، بی جے پی کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ بی جے پی ایم پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کے سی تیاگی نے کہا کہ کنگنا نے تو وزیر اعظم کے فیصلے کی بھی توہین کی ہے۔ ہم بھی ان زرعی قوانین کے خلاف تھے، ہم ان کے بیان کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔
Published: undefined
دہلی کانگریس کے صدر دیویندر یادو نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ سوچنے کی بات ہے کہ کنگنا رانوت کی حوصلہ افزائی کون کر رہا ہے؟ کیوں پارٹی ان کو روک نہیں رہی ہے؟ اس خاتون نے کسانوں کو دہشت گرد کہا تھا، یہ کسانوں کے لیے شرمناک بیان دیتی ہیں، اس میں بی جے پی کی خاموش حمایت ہے۔
Published: undefined
وہپں کسانوں پر بیان دینے کے بعد بُری طرح پھنس چکی کنگنا رانوت نے اپنا دفاع کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی رہنما گورو بھاٹیہ کے بیان کو ری پوسٹ کرتے ہوئے 'ایکس' پر لکھا "بالکل، کسان قوانین پر میرے خیال نجی ہیں اور وہ ان بلوں پر پارٹی کے رخ کی نمائندگی نہیں کرتیں۔"
Published: undefined
غور طلب رہے کہ کانگریس نے اپنے آفیشیل 'ایکس' ہینڈل پر کنگنا کے بیان والا ویڈیو ساجھا کرتے ہوئے لکھا تھا "کسانوں پر لادے گئے 3 سیاہ قوانین واپس لانے چاہیے۔ بی جے پی کی ممبر پارلیمنٹ کنگنا نے یہ بات کہی۔ ملک کے 750 سے زیادہ کسان شہید ہوئے، تب جاکر مودی حکومت کی نیند کھلی اور یہ سیاہ وانین واپس ہوئے۔"
کانگریس نے کہا کہ اب بی جے کی ایم پی پھر سے ان قوانین کی واپسی کی تیاری کر رہی ہیں۔ کانگریس کسانوں کے ساتھ ہے۔ ان سیاہ قوانین کی واپسی اب کبھی نہیں ہوگی چاہے نریندر مودی اور ان کے ایم پی جتنا زور لگا دیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined