شاہجہاں پور: قانون کی طالبہ کو مبینہ طور پر عصمت دری کا شکار بنانے والے سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) کے سینئر رہنما سوامی چنمیانند آخر کار پولس نے گرفتار کر لیا۔ ریاست کے انسپکٹر جنرل آف پولس (قانون وانصرام) پروین کمار نے بتایا کہ پولس نے آج صبح آشرم سے چنمیا نند کو گرفتار کیا۔ بعد میں اسے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔
Published: 20 Sep 2019, 1:10 PM IST
چنمیانند کے ساتھ اس کے تین اور معاونین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تینوں ملزمان کو چنمیانند کو بلیک میل کر کے اس سے بڑی رقم وصول کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر آئی ٹی ایکٹ کے ساتھ جبراً رقم وصولی اور ثبوت مٹانے کا الزام لگا ہے۔
Published: 20 Sep 2019, 1:10 PM IST
انہوں نے بتایا کہ ایس آئی ٹی نے پولس کی ٹیم کے ساتھ پہنچ کر سوامی چنمیانند کو آشرم سے گرفتار کرکے کوتوالی لے کر گئی۔ اس کے بعد ملزم کو طبی تشخیص کے لئے میڈیکل کالج لے جایا گیا۔ چنمیانند کے ٹراما سینٹر میں چیک اپ کے دوران ایس آئی ٹی کے انچارج نوین اروڑہ کے ساتھ دیگر پولس افسران موجود رہے۔
Published: 20 Sep 2019, 1:10 PM IST
گرفتار کرنے کے بعد چنمیا نند کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔ جیل میں اس کے ساتھ تفتیشی ایجنسی ایس آئی ٹی کے لوگ بھی تھے جو اسے چھوڑ کر واپس آگئے۔
واضح رہے کہ متاثرہ طالبہ نے چار دن قبل مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کے تحت اپنا قلم بند بیان درج کرایا تھا، جس میں اس نے چنمیانند پر کئی بار عصمت دری کرنے اور نہاتے وقت اس کے ویڈیو بنانے کا الزام لگایا تھا۔
Published: 20 Sep 2019, 1:10 PM IST
طالبہ نے اپنے الزام میں 59 ثبوت پیش کیے تھے جس میں 40 سے زیادہ ثبوت ایک پین ڈرائیو میں تھے۔ طالبہ کا بیان آنے کے بعد سے ہی چنمیانند پر گرفتاری کی تلوار لٹک رہی تھی۔ بیان دینے کے دن سے ہی سوامی کی طبیعت خراب ہو گئی۔ کل شام ڈاکٹروں نے اسے سنجے گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، لکھنؤ بھیجنے کے لئے کہا تھا، لیکن وہ اپنے آشرم میں بنی رہائش گاہ پر آ گیا۔
غورطلب ہے کہ متاثرہ طالبہ نے سوامی چنمیانند کی گرفتار میں تاخیر ہونے پر برہمی کا اظہار کیا تھا، نیز اس نے دھمکی دی تھی کہ اگر سوامی کو گرفتار نہیں کیا گیا تو وہ خودکشی کر لے گی۔
Published: 20 Sep 2019, 1:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Sep 2019, 1:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز