بیجنگ: چین میں کتوں کو مویشیوں کے دائرے سے باہر نکال کر دنیا کے دیگر مہذب ملکوں کا کلچر اپناتے ہوئے پالتو جانوروں میں شامل کیا جا رہا ہے۔ یہ چین کی طرف سے کتوں کے گوشت پر مکمل پابندی کی جانب ابتدائی قدم ہے جس کا مقصد چینیوں کو یہ باور کرانا ہے کہ کتوں کو انسانی استعمال کے مویشیوں کا حصہ نہیں سمجھا جانا چاہیے۔
Published: undefined
چین کی وزارت زراعت و دیہی امور کی جانب سے مویشیوں کی اس فہرست پر نظرثانی کی جارہی ہے جن کی تجارت گوشت کے لئے کی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ نئے نوول کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد چین میں جانوروں کی تجارت اور استعمال پر دو ماہ قبل ہی پابندی لگا دی گئی تھی۔ یہ قدم یہ مان کر اٹھایا گیا تھا کہ جانوروں کے ایک بازار سے ہی کووڈ 19 کی وبا پھیلی تھی۔
Published: undefined
چین کی وزارت زراعت نے اب یہ اشادہ دیا ہے کہ وہ کتوں کے گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی کی جانب بڑھ رہی ہے اور اس سلسلے میں ایک مسودہ دو روز قبل جاری کیا جا چکا ہے جس پر 9 مئی تک عوامی مشاورت کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اس دستاویز میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ انسانی تہذیب کے فروغ کے عالمی تناظر میں جانوروں کے حقوق کے عام تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے کتوں کو استعمال کے روایتی مویشیوں کے دائرے سے باہر نکال کر پالتو جانوروں میں شامل کیا جارہا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بالعموم دنیا میں کتوں کو موشیی اور پولٹری کا حصہ نہیں تصور کیا جاتا۔ بدلے ہوئے منظر نامے میں اب چین میں بھی کتوں کو مویشیوں اور پولٹری کے طور پر استعمال کئے جانیوالے جانوروں سے الگ کیا جارہاہے۔ باقی دنیا کی طرح چین میں بھی کتے اور بلیاں ماضی میں مویشیوں کی باضابطہ فہرست میں کبھی شامل نہیں رہیں۔ البتہ انہیں کھایا جاتا رہا۔ یہ پہلا موقع ہے جب چینی حکومت کی طرف سے خوراک کی عادت بدلنے کے رخ پر قدم اٹھایا جارہا ہے۔
Published: undefined
چین نے یہ قدم ایک ایسے موڑ پر اٹھایا ہے جب چین کے شہر یولین میں ایک فیسٹیول ہونے والا ہے جس میں ہزاروں کتوں کو مار کے اس کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ چین کے شہر ووہان سے نئے نوول کورونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تھا۔ سائنسدانوں اور چینی حکام کا خیال ہے کہ یہ خطرناک وائرس جنگلی جانوروں میں چمگادڑ سے آیا اور پھر انسانوں میں منتقل ہوگیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز