اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے چین پر سنکیانگ صوبے میں اویغور مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگایا ہے۔ اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں، جس کا کافی وقت سے انتظار کیا جا رہا تھا، اویغور مسلمانوں اور دیگر نسلی اقلیتوں کے خلاف ظلم و ستم کا جائزہ لیا ہے، تاہم چین اس کی تردید کرتا ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ نے کہا کہ چین فوری طور پر ’’تمام افراد کی آزادی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔" ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ چین کے کچھ اقدامات "بین الاقوامی جرائم کمیشن بشمول انسانیت کے خلاف جرائم" کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔
Published: undefined
بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اقوام متحدہ نے کہا کہ یہ یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ حکومت نے کتنے لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا اندازہ ہے کہ شمال مغربی چین کے سنکیانگ علاقے کے کیمپوں میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ چین نے اقوام متحدہ سے اس سلسلے میں رپورٹ جاری نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ چین نے اسے مغربی ممالک کی طرف سے منظم ’تماشہ‘ قرار دیا تھا۔ دوسری جانب، تفتیش کاروں نے کہا کہ انہوں نے تشدد کے ’معتبر ثبوت‘ کا انکشاف کیا ہے، جو ممکنہ طور پر ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کے ساتھ "بدسلوکی" کی گئی ہے، جس میں "جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات" شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہیں جبری طبی علاج، "خاندانی منصوبہ بندی اور پیدائش پر قابو پانے کی پالیسیوں کے امتیازی نفاذ" کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کے سنکیانگ میں تقریباً 1.2 کروڑ اویغور ہیں جن میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رپورٹ میں شامل مسائل سے غیر مسلم ارکان بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
اس سے قبل بہت سے ممالک سنکیانگ میں چین کی حرکتوں کو نسل کشی قرار دے چکے ہیں لیکن چین ان الزامات کو مسترد کرتا ہے اور دلیل دیتا ہے کہ یہ کیمپ دہشت گردی سے لڑنے کے لئے ایک آلہ ہے۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں چین کے وفد نے رپورٹ کے نتائج کو مسترد کر دیا۔
چین نے اسے اپنے ممالک کو بدنام کرنے کی سازش اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔ چین نے کہا "یہ نام نہاد 'تشخیص' ایک سیاسی دستاویز ہے جو حقائق کو نظر انداز کرتی ہے اور سیاسی ہتھیار کے طورپر انسانی حقوق کا استعمال کرنے کے لئے امریکہ، مغربی ممالک اور چین مخالف قوتوں کے ارادے کو پوری طرح بے نقاب کرتی ہے۔"
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ رپورٹ 2018 سے چار سال تک کام کرنے کے بعد اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے اپنے ریٹائرمنٹ کے آخری دن جاری کی تھی۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایغوروں کے خلاف بدسلوکی کے الزامات میں ان کی مدت کار حاوی رہی ہے ۔ محترمہ بیچلیٹ کے دفتر نے اشارہ کیا کہ سنکیانگ میں نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات ایک سال پہلے سے جاری تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز