نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ اب تک کے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ چین کو باہمی بات چیت اور امن کی زبان سمجھ میں نہيں آتی، وہ صرف طاقت اور جارحیت کی زبان سمجھتا ہے، اس لیے اسی کی زبان میں اسے جواب دیا جانا چاہیے۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری اور گورو گوگوئی نے بدھ کے روز یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی بار دیکھا گیا ہے کہ جب بھی چین نے سرحد پر کشیدگی کی فضا پیدا کی، تو ہندوستان نے امن کی بحالی کی کوشش کرتے ہوئے اس سے بات چیت کی پہل کی ہے۔ لیکن اس نے اس پہل کا جواب جارحیت سے دیا ہے۔ چین کے ساتھ اس تجربے سے ایسا لگتا ہے کہ وہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور ہندوستان اگر اسے طاقت دکھاتا ہے تو وہ سب کچھ سمجھ جائے گا۔
Published: undefined
گورو گوگوئی نے کہا کہ چین امن کی بات بالکل نہیں سمجھتا ہے۔ لداخ کی جھڑپ سے پہلے متعدد مواقع پر اس کی جارحیت کو روکنے کے لئے بات چیت کی کوششیں کی گئیں، لیکن وہ اس کوشش کو سمجھ نہیں پائے۔ اس لیے اسے طاقت کی زبان میں ہی جواب دیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ اروناچل پردیش اور لداخ کو دوسرا ڈوکلام نہیں بننے دینا ہے۔ چین نے ڈوکلام میں اپنے فوجی اڈے کو مضبوط کیا ہے اور یہ صورتحال چین کی سرحد پر کسی دوسری جگہ نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے ہمیں ہی نقصان ہوگا۔ چین پر دباؤ برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، لیکن مشکل یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملک کی حفاظت سے قطع نظر صرف اپنی شبیہ بنانے میں مصروف ہیں اور انہیں سرحد پر دراندازی سے کوئی دقت نظر نہیں آتی ہے۔
Published: undefined
کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ چینی فوج نے ہندوستانی سرزمین پر قبضہ کیا ہے لیکن مودی حکومت اسی کی زبان بولتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "کانگریس پارٹی اس حکومت کی مذمت کرتی ہے جو فوج کے پیچھے چھپی ہوئی ہے اور کوئی جواب نہیں دے رہی ہے۔ چین نے ہماری سرزمین پر قبضہ کر لیا ہے اور حکومت کچھ نہیں کہہ رہی ہے اور اس کے برعکس اپوزیشن پر ہی فوج کے حوصلے پست کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز