چینی حکومت کے ذریعہ اروناچل پردیش کے 15 مقامات کا نام بدلنے کے بعد کانگریس نے مودی حکومت پر ’بے حسی اور ہندوستانی علاقہ کی زمین قبضہ ہونے پر چین کا نام لینے سے پرہیز کرنے‘ کا طنز کسا ہے۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ چین اروناچل پردیش میں 15 مقامات کا نام بدل رہا ہے۔ سیٹلائٹ تصویروں نے حال ہی میں دکھایا تھا کہ چین نے ہمارے علاقے میں دو گاؤں بھی بنائے ہیں۔ پی ایم مودی اور ان کے بیجنگ جنتا پارٹی لیڈر چین کا نام لینے میں کترا رہے ہیں، وہ بس چینیوں کے ذریعہ اس زمین کو قبضہ سے انکار کرتے ہیں۔
Published: undefined
یہ رد عمل چین کے ذریعہ اپنے نئے سرحد قانون کو نافذ کرنے سے پہلے سامنے آیا ہے۔ چینی حکومت نے اپنے نقشے میں اروناچل پردیش کے 15 مقامات کا نام بدل دیا تھا۔ چین کے شہری معاملوں کی وزارت نے ایک بیان جاری کر کہا کہ ان کے پاس اروناچل پردیش میں 15 مقامات کے لیے اسٹینڈرڈائزڈ نام ہیں، جن کا استعمال چینی نقشوں پر کیا جائے گا۔
Published: undefined
یہ دوسری بار ہے جب چین نے اروناچل پردیش کے کچھ مقامات کا نام بدلا ہے۔ 217 میں چین نے 6 مقامات کے نام بدل دیے تھے۔ 23 اکتوبر کو چین کے اعلیٰ قانونی بلدیہ نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے ملک کی زمینی سرحدی علاقوں کے تحفظ اور استحصال کا حوالہ دیتے ہوئے ایک نیا قانون پاس کیا۔ کمیٹی نے کہا تھا کہ نیا قانون ایک جنوری سے نافذ ہوگا۔
Published: undefined
قانون خصوصی طور سے ہندوستان کے ساتھ سرحد کے لیے نہیں ہے۔ چین ہندوستان سمیت 14 ملکوں کے ساتھ اپنی 22457 کلومیٹر زمینی سرحد شیئر کرتا ہے، جو منگولیا اور روس کے ساتھ سرحدوں کے بعد تیسری سب سے طویل سرحد ہے۔
Published: undefined
نئے سرحدی قانون میں 62 شق اور 4 ابواب ہیں۔ قانون کے مطابق پیپلز ریپبلک آف چائنا سرحد کو واضح طور سے نشان زد کرنے کے لیے اپنی سبھی زمینی سرحدوں پر سرحدی نشان قائم کرے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined