بھوپال: گورکھپور، فرخ آباد اور اب مدھیہ پردیش کا شہڈول ضلع ۔ مستقل بچوں کی اموات کی خبریں موصول ہو رہی ہیں ۔ ایسا لگ رہا ہے جیسےبچوں کی صحت اور سلامتی حکومتوں کی ترجیحات میں سے نہیں ہے ۔ خبروں کے مطابق شہڈول ضلع کے سرکاری اسپتال میں اگست مہینے میں 36 نوزائیدہ بچوں کی موت ہوئی ہے۔ اس خبر کے بعد بی جے پی حکومت والی ایک اور ریاست میں محکمہ صحت کی لاپروائی منظر عام پر آ گئی ہے۔ جن 36 نوزائیدہ بچوں کی موت ہوئی ہے وہ سرکاری اسپتال کے ’اسپیشل نیو بورن کیئر یونٹ‘ (ایس این سی یو) میں داخل کیے گئے تھے۔ اس یونٹ کے انچارج ڈاکٹر وی ڈی سونوانی کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’اگست مہینے میں ایس این سی یو میں کل 195 بچوں کو داخل کیا گیا تھا جن میں 36 بچوں کی موت ہو گئی ہے۔ جن بچوں کی موت ہوئی وہ کم وزن اور دوسرے امراض سے متاثر تھے۔‘‘
لیکن اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ لاپروائی کا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسپتال میں چار ونٹیلیٹر بہت دنوں سے موجود ہیں لیکن انھیں چلانے کی ٹریننگ کسی کو نہیں دی گئی ہے۔ اس وجہ سے ضرورت مند مریض اور نوزائیدہ بچوں کو ونٹیلیٹر کا فائدہ نہیں مل پا رہا ہے۔ اس کمی کے سبب ایسے بچوں کی بھی موت ہو جاتی ہے جنھیں بچایا جا سکتا ہے۔
ایس این سی یو میں گزشتہ مہینے ہوئی موت سے متعلق اعداد و شمار پر غور کرنے سے یہ بات واضح ہے کہ یہاں اگست ماہ میں داخل ہوئے کل نوزائیدہ بچوں میں سے 15 فیصد کی موت ہو گئی ہے۔ لیکن کتنی عجیب بات ہے کہ اس کی خبر چیف ہیلتھ اینڈ میڈیکل افسر ڈاکٹر راجیش پانڈے کو نہیں ہے۔ وہ اس پورے معاملے سے ناواقفیت کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنی تعداد میں بچوں کی موت کی خبر انھیں نہیں ہے اور وہ اس سلسلے میں پتہ کریں گے کہ کیا واقعی 36 بچوں کی موت ہوئی، اور اگر ایسا ہے تو اس کی وجہ کیا ہے۔
Published: 05 Sep 2017, 5:27 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Sep 2017, 5:27 PM IST
تصویر: پریس ریلیز