عام آدمی پارٹی کے دو ارکان اسمبلی کی طرف سے دہلی کے چیف سکریٹری سے کی گئی مبینہ ہاتھا پائی کے بعد صورت حال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ پارٹی کے دونوں ارکان کو 14 دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔ دریں اثنا 9 فروری کی شب پیش آئے واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کے لئے دہلی پولس نے وزیر اعلیٰ کیجریوال کی رہائش گاہ پر چھاپے ماری کی۔ تلاشی کارروائی سے ناراض کیجریوال نے سیدھے بی جے پی صدر امت شاہ پر نشانہ سادھتے ہوئے سوال اٹھایا، ’’کافی تعداد میں پولس میرے گھر پر بھیجی گئی ہے۔ میرے گھر کی چھان بین چل رہی ہے۔ بہت اچھی بات ہے۔ جج لویا قتل کے معاملہ میں امت شاہ سے پوچھ گچھ کب ہوگی؟‘‘
Published: 23 Feb 2018, 3:07 PM IST
انہوں نے مزید کہا ’’دو تھپڑ کے الزامات کی جانچ کے لئے سی ایم کے پورے گھر کی تلاشی! جج لویا قتل پر پوچھ گچھ تو بنتی ہے۔ نہیں؟‘‘
Published: 23 Feb 2018, 3:07 PM IST
لیکن ان سب کارروائی اوران کے تبصرہ کے دوران ایک اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ اروند کیجریوال نے وزراء کونسل کے ساتھ لیفٹیننٹ گورنر سے ملنے کے لئے وقت مانگا ہے۔ اس کی معلومات کیجریوال نے ٹوئٹ کر کے دی ہے۔ کیا اروند کیجریوال نے استعفیٰ دینے کا ارادہ کر لیا ہے؟ کیا وہ استعفیٰ دینے جارہے ہیں؟
ایل جی نے انہیں ملاقات کرنے کے لئے 4 بجے کا وقت دیا ہے۔
Published: 23 Feb 2018, 3:07 PM IST
قومی آواز نے ایک رپورٹ میں پہلے ہی یہ بتا دیا تھا کہ بیوروکریٹس اور دہلی حکومت کے درمیان چل رہے تنازعہ کے بعد سے کیجریوال حکومت پر برخاستگی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ دہلی کے ایل جی انل بیجل نے وزرات داخلہ کو سونپی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دہلی میں آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ ’ایل جی کی رپورٹ برخاستگی کی سفارش کرنے کے لئے کافی ہے۔‘ بہت ممکن ہے کہ مرکزی حکومت دہلی کی حکومت کو برخاست کرنے کا سیاسی فیصلہ لے لیں۔ بیوروکریٹس بھی اس کے لئے دباؤ بنا رہے ہیں۔
یقینی طور پر اس چھاپہ ماری نے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے وقار کو کم کیا ہے۔ 22 فروری کو وزیر اعلیٰ کے مشیر وی کے جین نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ چیف سکریٹری انشو پرکاش ارکان اسمبلی پر مار پیٹ کا جو الزام عائد کر رہے ہیں وہ سہی ہے اور وہ اس کے چشم دید ہیں۔ اس کے بعد سے اس معاملہ میں کیجریوال کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کیا دہلی حکومت برخاست ہو سکتی ہے ؟
چیف سکریٹری سے مار پیٹ ہوئی، کیجریوال کے مشیر کا بیان
اب دہلی کی سیاست میں تین متبادل ہیں۔ اولین امکان تو یہ ہے کہ برخاستگی سے بچنے کے لئے اروند کیجریوال استعفی سونپ دیں گے اور اسمبلی کو تحلیل کر کے 6 مہینے کے اند ر چناؤ یقینی کریں۔ ویسے بھی الیشن کمیشن نے ’آفس آف پروفٹ ‘ پر فائز ان کے 20 ارکان اسمبلی کی رکنیت پہلے ہی منسوخ کر دی ہے۔ 49 دنوں کی حکومت چکلانبے کے بعد بھی وہ ایک بار استعفیٰ دے چکے ہیں۔ اب انہیں شہید ہونے مزید موقع فراہم ہو گیا ہے۔
دوسرا امکان یہ ہے کہ ایل جی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دہلی حکومت کو برخاست کر دیا جائے۔ بی جے پی کو اپنی ’دشمنی ‘ نکالنے کا اس سے اچھا موقع نہیں ملے گا۔ اس سے بیوروکریٹس کو بھی کچھ حد تک مطمئن کیا جا سکتا ہے۔
اور تیسرا متبادل یہ ہے کہ جیسا چل رہا ہے ویسا ہی چلتا رہے گا۔ لیکن پچھلے کچھ دنوں میں دہلی کی سیاست میں جو کچھ ہوا ہے اس سے یہ تو طے ہے کہ اب سب کچھ پہلے جیسا نہیں رہنے والا۔
Published: 23 Feb 2018, 3:07 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Feb 2018, 3:07 PM IST
تصویر: پریس ریلیز