اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے آج 1975 میں کانگریس کے ذریعہ نافذ کردہ ایمرجنسی کے خلاف ایک ٹوئٹ کیا ہے جس کے بعد وہ خود ہی تنقید کا نشانہ بن رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ یوگی کے ٹوئٹ پر سبکدوش آئی اے ایس سوریہ پرتاپ سنگھ اور معروف صحافی ابھیسار شرما جیسی شخصیتوں نے تبصرہ کیا ہے اور بی جے پی حکمراں اتر پردیش کی حالت زار پر روشنی ڈالی ہے۔ انھوں نے یوگی جی کو بتانے کی کوشش کی ہے کہ ریاست میں اس وقت جو حالات ہیں وہ ایمرجنسی سے کم نہیں ہیں۔
Published: undefined
دراصل یوگی آدتیہ ناتھ نے 25 جون کی صبح کیے گئے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’سال 1975 میں آج ہی کے دن کانگریس پارٹی نے ہندوستان کی عظیم جمہوریت پر حملہ کر ملک پر ’ایمرجنسی‘ تھوپا تھا۔ میں ان سبھی نیک روح والے اشخاص کو سلام کرتا ہوں جنھوں نے ایمرجنسی میں غیر انسانی مظالم کو برداشت کر بھی ملک میں جمہوریت کے از سر نو قیام میں تعاون دیا تھا۔‘‘ وزیر اعلیٰ کے اس ٹوئٹ پر سبکدوش آئی اے ایس سوریہ پرتاپ سنگھ نے طنز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یو پی میں آج ایمرجنسی سے کیا کچھ کم ہے، یوگی جی؟‘‘
Published: undefined
وزیر اعلیٰ یوگی کے ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے سوریہ پرتاپ سنگھ نے ریاست کی موجودہ خراب حالت کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’فرضی این ایس اے، فرضی انکاؤنٹر، ایماندار میڈیا اور سوشل ایکٹیوسٹ پر فرضی مقدمے کسی کو نظر نہیں آتے؟ بے روزگار نوجوانوں و کسانوں پر ظلم، لاکھوں اموات، لاتعداد چِتائیں، گنگا میں بہتی-ریت میں دفن لاشیں؟ بے روزگاری، مہنگائی کی آفت اوپر سے۔‘‘
Published: undefined
مشہور و معروف صحافی ابھیسار شرما نے وزیر اعلیٰ یوگی کے ٹوئٹ پر جو تبصرہ کیا ہے، وہ بھی معنی خیز ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’صدیق کپّن، پون جیسوال، سوریہ پرتاپ سنگھ جی، ہاتھرس کی عصمت دری متاثرہ کا دیر رات آخری رسومات ادا کرنا، آکسیجن مانگنے والوں پر ایف آئی آر، ڈاکٹرس پر ایف آئی آر کا خوف۔ بات بات پر ایف آئی آر کیونکہ جوابدہی سے ڈرتے ہیں۔ اور ابھی تو ایمرجنسی بھی نہیں ہے! (اعلانیہ طور پر) فہرست بہت طویل ہے یوگی جی۔‘‘
Published: undefined
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کے ٹوئٹ پر کیے جا رہے منفی تبصروں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کئی لوگوں نے درست ٹھہرایا ہے اور ریاست میں انتظام و انصرام کی حالت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سوریہ پرتاپ سنگھ کے ٹوئٹ پر ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا ہے کہ ’’گزشتہ سات سالوں سے ہم ایمرجنسی میں ہی تو جی رہے ہیں۔ کتنے سارے صحافی جیل میں ہیں، کچھ لوگوں کا تو پتہ ہی نہیں چلا۔ آج بھی لوگ ڈر ڈر کے جی رہے ہیں۔ ایک دیگر ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ ایمرجنسی ضرور ڈراؤنا تھا لیکن آج کے دور سے لاکھ درجہ بہتر تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز