کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے منی پور میں تشدد کے تازہ واقعات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے پیر کے روز وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کو فوراً برخاست کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ امپھال ویسٹ ضلع کے کوتروک گاؤں میں ریموٹ کنٹرول ڈرون کا استعمال کر کے یکم ستمبر کو حملہ کیا گیا تھا جس میں دو افراد کی موت ہو گئی تھی اور 9 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ اس سے اگلے دن تقریباً تین کلومیٹر دور سینجام چرانگ میں پھر سے ڈرون کا استعمال کیا گیا اور اس حملے میں 3 افراد زخمی ہوئے۔ اس درمیان ہفتہ کی شب کو جریبام میں تشدد کے دوران 5 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
Published: undefined
کھڑگے نے ان حادثات کے پیش نظر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک طویل پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’منی پور میں پی ایم مودی کی زبردست ناکامی ناقابل معافی ہے۔ منی پور کی سابق گورنر انوسوئیا اوئیکے جی نے منی پور کے لوگوں کی آواز اٹھائی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تشدد زدہ ریاست کے لوگ پریشان اور تکلیف میں ہیں، وہ (عوام) چاہتے تھے کہ پی ایم مودی ان سے ملنے آئیں۔‘‘ کانگریس صدر نے الزام عائد کیا کہ ’’گزشتہ 16 ماہ میں وزیر اعظم مودی نے منی پور میں ایک سیکنڈ بھی نہیں گزارا، جبکہ ریاست میں تشدد بے روک ٹوک جاری ہے اور لوگ مودی-شاہ کی بے حسی کا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس پوسٹ میں کھڑگے نے یہ بھی لکھا ہے کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ نے مبینہ طور پر ریاستی حکومت کو یونیفائیڈ کمانڈ کی منتقلی کا مطالبہ کیا ہے۔ یونیفائیڈ کمانڈ منی پور میں سیکورٹی مہموں کی دیکھ ریکھ کرتی ہے اور موجودہ وقت میں اسے مرکزی وزارت داخلہ کے افسران، ریاستی سیکورٹی صلاح کار اور ہندوستانی فوج کی ایک ٹیم کے ذریعہ کنٹرول کیا جاتا ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم کی طرح مرکزی وزیر داخلہ نے بھی منی پور میں سیکورٹی یقینی بنانے کی اپنی آئینی ذمہ داری چھوڑ دی ہے اور انتخاب والی ریاستوں میں سیاست کرنے اور ریلیوں کو خطاب کرنے میں مصروف ہیں۔‘‘
Published: undefined
کھڑگے کا کہنا ہے کہ ’’ڈرون اور راکیٹ سے چلنے والے گرینیڈ حملے شروع ہو گئے ہیں اور یہ اب قومی سیکورٹی کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ ایسی سنگین حالت میں بی جے پی استعفیٰ کا ڈرامہ کرتی نظر آ رہی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’کانگریس کا مطالبہ ہے کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ کو فوراً برخاست کیا جانا چاہیے، مرکزی حکومت کو حساس سیکورٹی حالت کی پوری ذمہ داری لینی چاہیے اور ریاستی فورس کی مدد سے سبھی طرح کے بغاوتی گروپوں پر بڑے پیمانے پر کارروائی کی جانی چاہیے۔‘‘ انھوں نے مرکزی حکومت سے یہ گزارش بھی کی کہ نسلی تشدد کی جانچ کے لیے سپریم کورٹ کے ذریعہ ہدایت کردہ اور نگرانی والے منی پور جانچ کمیشن کو اپنی جانچ میں تیزی لانی چاہیے۔
Published: undefined
کانگریس صدر کے مطابق ’’مودی حکومت کو تشدد کی جانچ کر رہی سی بی آئی، این آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ سبھی سیاسی پارٹیوں، نمائندوں اور ہر طبقہ کے شہری سماج کے اراکین کو ساتھ لے کر امن اور معمول والے صورت حال کو فروغ دینے کی کوشش فوراً شروع کرنی چاہیے۔‘‘ انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ ’’منی پور کے لوگ پوچھ رہے ہیں کہ مودی جی ریاست میں تشدد ختم کیوں نہیں کرنا چاہتے؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined