دہلی میں ہفتہ سے مسلسل اور موسلا دھار بارش سے پیدا ہونے والی سیلاب کی صورتحال پر وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت نہیں ہے۔ دہلی میں سیلاب کے خطرے پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بار دہلی میں بے مثال بارش ہوئی ہے۔ متاثرین کی مدد کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ کیجریوال نے کہا کہ اس وقت سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
Published: undefined
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بارش کے بعد دہلی میں سیلاب کی صورتحال اور ہریانہ کے ہتھنی کنڈ بیراج سے پانی چھوڑنے پر وزراء اور عہدیداروں کے ساتھ جائزہ میٹنگ کے بعد کہا کہ دہلی میں پچھلے کچھ دنوں میں کافی بارش ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں اب تک کی بارش کو غیر متوقع بارش قرار دیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
دہلی کے وزیر اعلی نے کہا کہ شدید بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال میں ہم سب کو ایک دوسرے کی مدد کرنی ہوگی۔ ایک دوسرے پر انگلیاں نہ اٹھائیں اور تمام جماعتیں مل کر کام کریں۔ بارشوں سے متاثرہ لوگوں کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ دہلی کے افسران کے ساتھ ساتھ سبھی لوگ زمین پر اتر کر لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں 8 اور 9 جولائی کو 24 گھنٹوں میں 153 ملی میٹر بارش ہوئی۔ یہ پچھلے چالیس سال کا ریکارڈ ہے۔ دہلی کا نظام ایک دن میں اتنی بڑی بارش کو برداشت نہیں کر سکتا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ پچھلے سالوں میں جب 100 ملی لیٹر سے زیادہ بارش ہوتی تھی تو ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں ٹھیک ہو جاتی تھی لیکن اس بار 153 ملی لیٹر بارش ہوئی۔ کیا دہلی میں سیلاب کا خطرہ ہے؟ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ دہلی میں پانی ہریانہ سے آتا ہے یا نہیں اور یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہریانہ کے ہتھنی کنڈ سے کتنا پانی چھوڑا جاتا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ ہتھنی کنڈ سے آج صبح سے 2.5 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بارش کی وجہ سے سڑکوں پر گڑھے پڑ گئے ہیں۔ وہ پتھروں سے بھر جائیں گے۔ اب مرمت نہیں ہو سکتی۔ جب بارش ہوتی ہے تو جام ہوتا ہے۔ اس پر قابو پانے کے لیے ٹریفک پوائنٹ پر اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔ تاکہ لوگ یو ٹرن نہ لے سکیں اور جام سے بچ سکیں۔ این ڈی ایم سی کے علاقوں میں بارش سے پانی بھر گیا ہے۔ کچھ جگہوں پر سڑکیں اچانک کیوں دھنس گئیں اس کی تحقیقات کے احکامات دیئے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز