قومی خبریں

چھتیس گڑھ: بی جے پی حکومت میں 10 لاکھ فرضی راشن کارڈ سے ہوا 2700 کروڑ روپے کا گھوٹالہ

2013 سے 2018 کے درمیان جب بی جے پی چھتیس گڑھ میں حکمراں تھی اور رمن سنگھ وزیر اعلیٰ تھے، اس وقت 10 لاکھ راشن کارڈ کی مدد سے تقریباً 11 لاکھ ٹن چاول کی ہیرا پھیری کی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں اس وقت کانگریس کی حکومت ہے اور ان ریاستوں میں گزشتہ بی جے پی حکومتوں میں ہوئی بدعنوانی اور گھوٹالے کا انکشاف لگاتار سامنے آ رہا ہے۔ تازہ معاملہ چھتیس گڑھ کا ہے جہاں بی جے پی کے 5 سالہ دور میں 2718 کروڑ روپے کے نئے گھوٹالے کی بات سامنے آ رہی ہے۔ اس گھوٹالے کو ’پی ڈی ایس گھوٹالہ‘ بتایا جا رہا ہے جس میں اپریل 2013 سے دسمبر 2018 کے درمیان 2718 کروڑ روپے کی ہیرا پھیری دیکھنے کو مل رہی ہے۔

Published: undefined

ہندی روزنامہ ’دینک بھاسکر‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق 2013 سے 2018 کے درمیان، جب بی جے پی ریاست میں حکمراں تھی، 10 لاکھ راشن کارڈ کی مدد سے تقریباً 11 لاکھ ٹن چاول کی ہیرا پھیری کی گئی۔ اس دوران ریاست میں وزیر اعلیٰ کی کرسی پر رمن سنگھ بیٹھے ہوئے تھے۔ اس گھوٹالے کا انکشاف تحقیقاتی بیورو (ای او ڈبلیو) نے اپنی جانچ کے دوران کیا ہے۔

Published: undefined

بیورو نے اس معاملے سے متعلق اس وقت کے فوڈ افسروں کے خلاف دھوکہ دہی اور بدعنوانی کا معاملہ درج کیا ہے۔ کیس درج کرنے کے بعد ای او ڈبلیو نے نئے سرے سے جانچ شروع کر دی ہے۔ اس سے ملزمین کی شناخت میں آسانی ہوگی۔ ’نان چھاپوں‘ کے بعد اس پی ڈی ایس گھوٹالے کو ریاست کا سب سے بڑا گھوٹالہ تصور کیا جا رہا ہے۔ جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ راشن دکانوں میں چاول اور دوسری خوردنی اشیا پہنچانے کے ساتھ ساتھ اس کی تصدیق کی ذمہ داری ڈائریکٹوریٹ اور ضلع کے جن افسروں پر تھی انھوں نے ہی فرضی راشن کارڈ چھپوا دیے۔

Published: undefined

تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ افسروں کے ذریعہ بنائے گئے ان 10 لاکھ راشن کارڈ میں زیادہ تر کارڈوں کے نام و پتے فرضی تھے۔ فرضی ہونے کے باوجود ان پتوں پر ہر مہینے راشن جاری کیا جا رہا تھا۔ جاری کیے گئے راشن میں چاول کا نام خاص طور سے شامل ہے۔ یہ پورا معاملہ ’راشن مافیا‘ سے جڑا ہوا معلوم ہو رہا ہے۔ چاول کو کھلے بازار میں بلیک میں فروخت کیا گیا اور اس سے کروڑوں روپے کمائے گئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined